مرد کا اجنبی عورت سے مصافحہ کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

مرد کا اجنبی عورت سے مصافحہ کرنا

Question

مرد کا اجنبی عورت سے مصافحہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! مرد کا اجنبی عورت سے مصافحہ کرنے کے بارے میں فقہاۓ اسلام میں اختلاف ہے؛ جمہور علماۓ اسلام اس عمل کو حرام قرار دیتے ہیں، جبکہ احناف اور حنابلہ کے نزدیک ایسی بوڑھی عورت سے مصافحہ کرنا جائز ہے جو محل شہوت نہ ہو؛ کیونکہ وہاں فتنے کا خوف نہیں ہوتا۔
جمہور فقہاۓ اسلام اس عمل کے حرام ہونے پر یہ دلائل پیش کرتے ہیں: ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا کا فرمان ہے: "مَا مَسَّتْ كَفُّ رَسُولِ اللهِ صلى الله عليه وآله وسلم كَفَّ امْرَأَةٍ قَطُّ" متفق عليه، یعنی نبی اکرم ﷺ کے دستِ اقدس نے کبھی (غیر محرم) عورت کا ہاتھ نہیں چھوا''۔
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: «لَأَنْ يُطْعَنَ فِي رَأْسِ أَحَدِكُمْ بِمِخْيَطٍ مِنْ حَدِيدٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمَسَّ امْرَأَةً لَا تَحِلُّ لَهُ» أخرجه الروياني في "مسنده"، والطبراني في "المعجم الكبير"، یعنی: تم میں سے کسی کے سر میں لوہے سُوا ٹھکنا اس سے بہتر کے وہ کسی ایسی عورت کو چھوۓ جو اس پر حلال نہیں ہے''
اس بات سے بھی استدلال کرتے ہیں کہ جب معلوم ہے کہ غیر محرم کی طرف دیکھنا حرام ہے تو مصافحہ کرنا نظر سے زیادہ شدید ہے تو وہ بدرجہ اولی حرام ہو گا۔
جبکہ کچھ علماۓ اسلام اسے جائز بھی قرار دیتے ہیں؛ اس لئے کہ جب نبی اکرم ﷺ نے عورتوں سے مصافحہ نہ کیا تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے ان سے نبی اکرم ﷺ کیلئے بیعت لیتے وقت مصافحہ کیا '' اور سیدنا ابو بکر الصدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے عہدِ خلافت میں بوڑھی عورت سے مصافحہ کیا تھا۔
اور اس لئے بھی کہ بخاری شریف میں آیا کہ نبی اکرم ﷺ نے مروی ہے: "أنه كان يجعل أم حرام رضي الله تعالى عنها تفلي رأسه الشريف"، یعنی: آپ ﷺ ام حرام رضی اللہ تعالی عنھا سے کنگھی کروایا کرتے تھے،
اور اس لئے بھی امام بخاری رحمہ اللہ نے تخریج کیا ہے کہ سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ حج کے دوران احرام کی حالت میں ایک اشعری عورت سے کنگھی کروایا کرتے تھے۔
لہذا: جسے مصافحہ کرنا پڑ جاۓ اسے چاہیے اس عمل میں ان علماۓ اسلام کی تقلید کر لے جنہوں اسے جائز قرار دیا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas