نام نہاد خلافت کو واپس لانے کی کوشش
Question
نام نہاد خلافت کو واپس لانے کیلئے کوشش کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer
مقاصدِ شریعت کا پوری طرح اس بات پر اتفاق ہے کہ بعض اوقات نام چاہے کیسے ہی بدل جائیں اعتبار صرف مسمی (نام والی چیز) کا ہو گا، اور اس چیز کا ہوگا جو لوگوں کی زندگی اور سلامتی کے مفادات کا سبب بنتی ہے، اور موجود چیز کو ایجاد کرنے کی کوشش کرنا عبث ہے۔ لہٰذا خلافت کو دوبارا لانے کی کوشش بھی عبث ہو گی کیونکہ لفظِ خلافت کا اطلاق کئی معانی پر ہوتا ہے: ہر انسان کو خلیفہ کہنا بھی درست ہے اللہ تعالی کا ارشاد ہے:" بے شک میں زمین پر خلیفہ بنانے والا ہوں"[البقرة: 30]، یہ معنی اس لئے کہ ہر انسان اپنے سے پہلے کا خلف (بعد میں آنے والا) ہوتا ہے۔ اور خلیفۃ المسلمین: مسلمانوں کا حاکمِ اعلی، اس سے مراد وزیر یا والی نہیں ہوتے، اسے خلیفہ اس لئے کہتے ہیں کہ یہ اپنے سے پہلے حکمران کے بعد میں آتا ہے، خلیفہ کیلئے یہ شرط نہیں کہ تمام مسلموں کیلئے ایک ہی ہو؛ کیونکہ عباسی سلطنت کی مشرق میں موجودگی کے باوجود اندلس میں اموی سلطنت قائم ہوئی۔ پس مسلمانوں کے ہر حکمران - جو ان کے بعد آیا یا آئے گا - کو خلیفہ کہنا درست ہے۔