عربی زبان میں غفلت برتنا اور اس میں خلل ڈالنا ان بڑے اسباب میں سے ایک ہے جن کے ذریعے سے انسان انتہاپسندی میں داخل ہو سکتا ہے۔
Question
علماءِ مسلمین نے کیوں عربی زبان کی حفاظت کی ہے اور اس میں غفلت برتنا اور اس میں خلل ڈالنا کیوں ان بڑے اسباب میں سے ہے جن کے ذریعے انسان انتہاپسندی میں داخل ہو سکتا ہے۔
Answer
عربی زبان وہ زبان ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن نازل کیا ہےاور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی میں کلام فرمایا، اس کا علم نہ ہونا کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کے معانی سے ناواقفیت اور مرادِ الٰہی کی عدم فہمی کا باعث بنتا ہے۔ اور جب لوگوں کی زبانیں کمزور ہوگئیں اور پڑھنے میں بہت سی غلطیاں ہونے لگیں تو مسلمان علماء نے عربی زبان پر اپنی توجہ مرکوز کی، حتی کہ انہوں نے عربی کی خدمت کرنے والے علوم کو بارہ یا اس سے زیادہ علوم میں تقسیم کیا۔ قرآن و سنت میں بہت سی ایسی نصوص موجود ہیں کہ اگر کوئی شخص عربی زبان اور اس کے معانی سے ناواقف ہو تو یہ شخص انتہا پسندی کی طرف لے چلا جاتا ہے، ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی شامل ہے:«أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلَّا الله...» ] مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ اس بات کی گواہی نہ دیں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں ہے...[ " أُمِرْتُ "ت فاعل کی دلالت، اور « أقتل » اور «أقاتل» کے درمیان لغوی فرق اور «الناس» میں لامِ معرفہ کی کون سی قسم ہے؟ ان میں سے ہر ایک چیز معنی کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے، یعنی دفاعِ جان کا حق -جو کہ فطرتًاجائز حق ہے –مباح کرنے والی مجرد نص کو ایک انتہا پسند اور دہشت گرد نظریے کو قائم کرنے والی خونی نص میں تبدیل کر دیتی ہے۔