ٹینڈرز

Egypt's Dar Al-Ifta

ٹینڈرز

Question

سرکاری یا پرائیویٹ ٹینڈرز میں حصہ لینے اور اس کی فیس ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟

Answer

ٹینڈر (ٹھیکہ) شرعی طور پر ایک جائز عقد ہے،یہ نیلامی کی طرح کا عقد ہے، اس لیے اس کے احکام اس پر لاگو ہوتے ہیں اور داخلہ فیس وصول کرنے میں کوئی شرعاً کوئی حرج نہیں ہے جو اصل قیمت سے زیادہ نہ ہو کیونکہ یہ اس کی (ثمن) قیمت  ہوتی ہے۔

ٹینڈر  انتظامی معاہدے کرنےکا ایک عام طریقہ ہے جو سرکاری اور نجی ادارے کرتے ہیں، جیسے ایکسپورٹ اورحصولِ خدمات کے معاہدے، یہ مالیاتی لین دین کے نظام میں ایک جدید طرز عمل ہے، جس کا سہارا وہ لوگ لیتے ہیں جو اس کی پیش کردہ کم ترین قیمت پر کوئی مخصوص شے یا خدمت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ٹینڈر (ٹھیکہ) شرعی طور پر ایک جائز عقد ہے،یہ نیلامی کی طرح  کا ایک عقد ہے، اس لیے نیلامی کے احکام اس پر لاگو ہوتے ہیں لہٰذا ٹینڈر کنٹریکٹس میں اپنائے جانے والے پراسس میں یعنی تحریری ترامیم ، تنظیم، ضوابط، اور انتظامی یا قانونی شروط میں اسلامی شریعت کے احکام سے کوئی تصادم نہیں ہونا چاہیے، اور داخلہ فیس وصول کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے – بشرطیکہ شرائط کے رجسٹر کی قیمت  سے زیادہ نہ ہو  کیونکہ وہ اس کی ثمن یعنی  قدر  ہوتی ہے.

Share this:

Related Fatwas