نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ و...

Egypt's Dar Al-Ifta

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم اور آپ ﷺ کے اہلِ بیت اور کعبہ شریف کا واسطہ دینا

Question

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم او آپ ﷺ کے اہلِ بیت اور کعبہ شریف کا واسطہ  دے کر کسی انسان کا کسی دوسرے   سے التماس کرنے کا کیا حکم ہے؟

Answer

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم یا کسی اور کا واسطہ دے کر کلام کو مؤکد کرنا جس سے حقیقی حلف مراد نہ ہو (مثلاً کوئی کہےرسول  اللہ ﷺ کے واسطے  یا کعبہ شریف کے واسطے) شرعا جائز امر ہے جمہور فقہاءِ عظام کے ہاں اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور جن دلائل میں غیر اللہ کے نام کی قسم حرام کی گئی ہے ان کی وجہ سے اس  واسطے اور توسل سے منع کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ عمل اس قبیل سے نہیں ہے بلکہ یہ عمل تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کے کلام اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم کے کلام میں موجود تھا؛ سیدنا ابو ہریرہ  رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے: ایک آدمی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ  ثواب والا صدقہ کونسا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں تمھا رے باپ کے واسطے تمھیں اس بات سے آگا ہ کیا جا ئے گا وہ یہ کہ تم اس وقت صدقہ کرو جب تم تندرست ہو اور مال کی خواہش رکھتے ہو فقر سے ڈرتے ہو اور لمبی زندگی کی امید رکھتے ہو۔۔۔الخ۔ اور بخاری اور مسلم رحمھما اللہ نے روایت کیا ہے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے آپ  سے کہا ۔۔۔ کچھ بھی نہیں، میری آنکھوں کی ٹھنڈک کی قسم، کھانا تو پہلے سے تین گنا زیادہ معلوم ہوتا ہے۔۔۔الخ۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas