مسلمانوں کے خون کی حرمت

Egypt's Dar Al-Ifta

مسلمانوں کے خون کی حرمت

Question

کیا محض نافرمانی یا ایمان کی کمزوری کسی ایسے مسلمان کا خون مباح کر دیتی ہے جو گواہی دے چکا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟ کیا یہ مجرد گواہی اللہ تعالی کے نزدیک قابل قبول ہے یا نہیں؟

Answer

اسلاف واخلاف کے تمام علماء کرام اس بات پر متفق ہیں کہ جس شخص نے کلمۂ شہادت پڑھ لیا تو اس کے جان، مال اور عزت وآبرو محفوظ ہو گئے، چاہے وہ کلمہ گو نافرمان ہی کیوں نہ ہو۔ ابوداؤد نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایمان کے معاملے میں گناہوں پر خبردار کر دیا ہےسیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تین چیزیں ایمان کی اصل سے ہیں: جو لا إلَهَ إلَّا اللَّهُ کہتے ہیں ان سے ہاتھ روکے رکھنا، اور ہم کسی کے گناہ کی وجہ سے اس کی تکفیر نہیں کرتے اور نہ ہی ہم اس کے کسی عمل کی وجہ سے  اسے اسلام سے  خارج کرتے ہیں۔ رویتِ ابوداؤد ۔

ساتھ ساتھ نیک اعمال کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا جاۓ، اور گناہ کے کام کو ہلکا نہ سمجھا جاۓ۔

حق یہ ہے کہ کلمۂ شہادت پڑھنے والے لوگوں سے کچھ اور پوچھے بغیر اس سے ہاتھ روک لیا جائے کیونکہ وہ حرمت کے پامال ہونے اور ان کا خون بہاۓ جانے سے نجات حاصل کر چکے ہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام میں داخل ہونے کیلئے سوائےکلمۂ شہادت کے کوئی شرط نہیں رکھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: جس نے ہماری نماز پڑھی اور ہمارۓقبلہ کو اپنا قبلہ مانا اور ہمارا ذبیحہ کھایا وہ مسلمان ہے جس کے لیے اللہ اور اس کے رسول کا ذمہ کرم یعنی پناہ ہے۔ پس تم اللہ کے ساتھ اس کی دی ہوئی پناہ میں خیانت نہ کرو۔

Share this:

Related Fatwas