تکفیریوں کا عورتوں کے ساتھ سلوک ۔

Egypt's Dar Al-Ifta

تکفیریوں کا عورتوں کے ساتھ سلوک ۔

Question

دہشتگرد تحریکوں کے ہاں خواتین کا کیا مقام ہے؟

Answer

دہشت گرد تنظیمیں اور جماعتیں خواتین کی تذلیل کرتی ہیں اور اپنے ایسے دنیاوی مقاصد اور گھٹیا اہداف حاصل کرنے کیلئے ان کا انتہائی گھناؤنے طریقے سے استحصال کرتی ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، ان کے ہاں مردوں اور نوجوانوں کی طرح مسلم خواتین اور لڑکیوں کو ان  فکری شذوذ اور منحرف تنظیموں میں شامل ہونے کے لیے ورغلایا جاتا ہے تاکہ یہ زمین کے کسی خطے پر اپنا اثر و رسوخ بڑھا کر ایک اسلامی ریاست کے قیام کا دعویٰ کر سکیں اور خود کو دینا میں مسلمانوں کے ولی امر کے منصب پر فائز کر سکیں۔ وہ امن، رواداری کے دین اور عورتوں کے ساتھ نرمی والے دینِ اسلام کے خلاف ہیں۔ اور دہشت گردوں کی طرف سے ہونے والی انسانی خلاف ورزیوں کا سب سے بڑا نشانہ خواتین کو سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر انتہا پسند دہشت گرد تنظیم "داعش"، جہاں خواتین کو عصمت دری، اغوا، قتل، کوڑے مارنے اور سنگسار کرنے جیسے واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے"داعش" نے ان خواتین کے خلاف قید اور جبری شادیوں جیسے قبیح سرگرمیوں کو بحال کرکے  اپنی بربریت اور ڈھٹائی میں اضافہ کیا ہے۔

القاعدہ سے نکلنے والی تنظیم داعش کے زیر کنٹرول علاقوں میں خواتین کو سب سے زیادہ مشکلات سہنی پڑتی ہیں ، کیونکہ وہاں انہیں مجبور کیا جاتا ہے کہ کسی محرم کے بغیر باہر نہ نکلیں ہیں۔

خواتین کو خنساء بریگیڈ کی نمائندگی کرنے والی فی میل پولیس فورس کی موجودگی بھی برداشت کرنی پڑتی ہے، جو تنظیم کے زیر کنٹرول علاقوں میں خواتین کی نگرانی کرتی ہے، اور یہ بٹالین عرف اور تنظیم کے نافذ کردہ قوانین سے انحراف کرنے والوں کو سزا دیتی ہے۔

Share this:

Related Fatwas