اہلِ علم کا سوال

Egypt's Dar Al-Ifta

اہلِ علم کا سوال

Question

علم اور علماء کے بارے میں انتہا پسندوں کا کیا نظریہ ہے؟

Answer

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قائم کردہ پیغمبرانہ منہج اپنے متبعین کے نفوس میں ناصرف دینداری اور عمل میں فہمِ مقلوب کے نہ ہونے کو یقینی بناتا ہے بلکہ اخلاق میں عدمِ تکبر اور صرف اپنے ہی فہم کو صحیح کہنے سے بھی منع کرتا ہے اس لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی سے اگر کوئی مسئلہ پوچھا جاتا تو وہ اس خوف سے اس کو ٹال دیا  کرتے تھے کہ دین میں بغیر علم کے کچھ کہہ نہ بیٹھیں ۔

تاہم، انتہا پسندانہ سوچ رکھنے والوں اور دہشت گردوں ہم کو دیکھتے ہیں کہ اگر کسی بھی امر میں کسی معنی کا فہم یا کسی عمل کے اطلاق کے بارے میں ان سے پوچھا جائے، تو انہیں یقین ہوتا ہے کہ جو کچھ انہوں نے سمجھا ہے صرف وہی حق اور صحیح ہے۔ پس آپ انہیں دیکھیں گے کہ یہ لوگ اپنے اس فہم میں اس سے زیادہ تعصب رکھتے ہیں جو  آئمۂ مذاہب  کے پیروکار اپنے کے بارے میں رکھتے ہیں، اس لیےمعاملہ جھگڑوں، تصادم، خون خرابہ اور فساد  فی الارض میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

بلاشبہ اس کا تدارک ان اہل علم کی طرف رجوع کرنے میں ہے جنہیں اللہ تعالیٰ کے دین کے فہم کی کنجیاں عطا کی گئی ہیں، جن کے پاس منہج اور وہ ملکہ  ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ نصوص پر شرعی غور و خوض کرنے کے اہل بنتے ہیں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے: "اور جب ان کے پاس امن یا ڈر کی کوئی خبر پہنچتی ہے تو اسے مشہور کر دیتے ہیں، اور اگر اسے رسول اور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچاتے تو وہ اس کی تحقیق کرتے جو ان میں تحقیق کرنے والے ہیں " (النساء: 83)۔

Share this:

Related Fatwas