کفر اور ایمان کے معنی
Question
تکفیر کیا ہے؟ اور کسی کے کفر یا ایمان کا حکم لگانا کس کی ذمہ داری ہے ؟
Answer
اسلام اس لئے آیا ہے کہ لوگوں کے راستے کو روشن کرے اور انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاۓ، پس کچھ لوگوں نے اسے قبول کیا اور کچھ نے اس سے انکار کر دیا، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اللہ ایمان والوں کا مددگار ہے اور انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے، اور جو لوگ کافر ہیں ان کے دوست شیطان ہیں جو انہیں روشنی سے اندھیروں کی طرف نکالتے ہیں۔ " (البقرہ 257) تو جس نے اسے قبول کیا وہ مومن ہے، اور جس نے انکار اور تکبر کیا وہ کافر ہے، کیونکہ کفر عربی میں چھپانے کو کہتے ہیں، کہا جاتا ہے: كَفَرَ النِّعْمَةَ، یعنی اس پر پردہ ڈال کر چھپا دیا، اور کفر ایمان کی نقیض ہے، اور کفر انکار نعمت کیلئے بھی استعمال ہوتا ، جو شکر کی نقیض ہے، اور دستبرداری کو بھی کفر کہا جاتاہے مثلاً: وہ اس سے دستبردار ہوگیا، یعنی اس سے انکار سے کر دیا، اور قرآنِ مجید میں ہے: ﴿إِنِّي كَفَرْتُ بِمَا أَشْرَكْتُمُونِ مِنْ قَبْلُ﴾[إبراهيم:22]،
یعنی میں خود تمہارے اس فعل سے بیزار ہوں کہ تم اس سے پہلے مجھے شریک بناتے تھے" ۔ اور كفَّره کہتے ہیں کسی کی نسبت کفر کی طرف کرنا۔
اور شریعت میں کفر اس چیز کے انکار کو کہتے ہیں جو ضروری طور پر معلوم ہو کہ یہ سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین میں سے ہے جیسے خالق کے وجود کا انکار، آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کا انکار، اسلام کے ان ارکان و فرائض کا انکار جن پر اس کی بنیاد ہے، اور ان حرام چیزوں کو حلال سمجھنا جن کی حرمت قطعی دلائل سے ثابت ہو چکی ہے ۔
تکفیر کرنا ایک شرعی حکم ہے جس سے ان لوگوں کے عمل کو بیان کیا جاتا ہے جو شرعاً مکلف ہوں۔ اور اس حکم کو لوگوں پر لگانا ہر کسی کا حق نہیں ہے بلکہ یہ حکم مفتی اور قاضی حضرات کے لیے مخصوص ہے، امام سبکی رحمه الله فرماتے ہیں: "تکفیر ایک شرعی حکم ہے جس کا سبب ربوبیت، توحید یا رسالت سے انکار ہوتا ہے یا ایسا قول یا فعل جس کے کفر ہونے کا شارع ﷺ نے حکم لگایا ہو اگرچہ کسی چیز کا انکار نہ پایا جائے۔