اہلِ علم کی ذمہ داری

Egypt's Dar Al-Ifta

اہلِ علم کی ذمہ داری

Question

کیا اہل علم کی طرف رجوع کرنا ہمیشہ واجب ہے یا ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنے آپ سے استفسار کرے اور جو کچھ پڑھے اس پر عمل کرے؟

Answer

اہل علم وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کے احکام کا محافظ بنایا، اس لیے ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ لوگوں کو متنبہ کرنے کیلئے ہر بری چیز کی برائی سے آگاہ کریں ، خاص طور پر اگر وہ لوگ کفر اور باطل کے داعی ہوں، اور اس پر بہت سارے دلائل موجود ہیں،  ان میں سے ایک اللہ تعالیٰ کا فرمان یہ ہے:" اور جب اللہ نے اہلِ کتاب سے یہ عہد لیا کہ اسے لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور چھپاؤ گے نہیں، انہوں نے وہ عہد اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دیا اور اس کے بدلے میں تھوڑا سا مول خرید کیا، سو کیا ہی برا ہے جو وہ خریدتے ہیں"۔ (آل عمران: 187)۔

امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ آیتِ کریمہ ہر اس شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہے جس کو کتابِ الٰہی میں سے کسی چیز کا علم دیا گیا ہے، لہٰذا جو شخص کسی چیز کا علم رکھتا ہو وہ اسے آگے سکھائے، اور علم کو چھپانے سے بچو کیونکہ یہ تباہ کن عمل ہے۔ اور محمد بن کعب فرماتے ہیں: کسی عالم کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے علم کے بارے میں خاموش رہے، اور نہ ہی جاہل کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی جہالت پر خاموش رہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اگر اللہ نے اہل کتاب سے عہد نہ لیا ہوتا تو میں تمہیں کچھ نہ بتاتا، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی: ﴿وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ﴾ (اور جب اللہ نے اہلِ کتاب سے یہ عہد لیا کہ۔۔۔).

جب کسی بھی مسئلہ میں لوگوں میں اشکال پایا جاتا ہو اس میں اہل علم کے اقوال کی طرف رجوع کرنا واجب ہے اور ان کے متعلق بنیادی اصول یہ ہے کہ وہ اہل حل و عقد میں سے ہیں اور یہ کہ وہ اہل ذکر یعنی اہلِ علم ہیں۔ اللہ تعالی فرماتا ہے:'' سو اگر تمہیں معلوم نہیں تو اہلِ علم سے پوچھ لو''۔(سورۃ النحل 43) کامل عالم وہ ہے جو فہمِ شریعت میں کمال اور اپنے دورِ حاضر میں لوگوں کے احوال اور  رسم و رواج کے کامل ادراک کا جامع ہو ۔

Share this:

Related Fatwas