اولیاء اور صالحین کی زیارت کیلئے جا...

Egypt's Dar Al-Ifta

اولیاء اور صالحین کی زیارت کیلئے جانا

Question

کیا صالحین کی قبروں کی زیارت کیلئے سفر کرنا جائز ہے؟

Answer

قبروں کی زیارت کرنا علی العموم حلال امر ہے جس میں مرد اور عورتیں برابر ہیں، جب یہ عمل اپنے عموم پر مشروع ہے تو اگر اس کا تعلق انبیاء علیہم السلام سے ہو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے صالحین سےجیسے رسول اللہ ﷺ کی اہلِ بیت، علماء اور اولیاء کی قبروں سے ہو تومستحب عمل بن جاتا ہے اس کی دلیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ’’میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا،پس  ان کی زیارت کیا کرو، کیونکہ یہ تمہیں آخرت کی یاد دلاتی ہیں‘‘ (امام مسلم نے روایت کیا ہے) اور ایک روایت میں ہے: میں نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا: قبروں کی زیارت سے، پس تم ان کی زیارت کرو۔ ان کی زیارت میں نصیحت اور عبرت ہے۔‘‘ اسے امام احمد- رحمہ اللہ - نے روایت کیا ہے۔

جب اصل  جائز ہے یعنی قبروں کی زیارت کرنا تو اس کی طرف سفر کرنا بھی جائز ہو گا، جہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ: تین مساجد کے علاوہ کی طرف سفر نہ کرو: مسجد حرام، مسجد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مسجد اقصیٰ۔ (متفق علیہ) تو یہ حکم مسجدوں کی زیارت کے لیے مخصوص ہے، قبروں کے متعلق اس میں کوئی حکم نہیں ہے، آپ کسی کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنیں گے کہ میں مسجد امام حسین علیہ السلام یا مسجد شیخ الشاذلی رضی اللہ عنہ کی زیارت کے لیے جارہا ہوں بلکہ ان کا مقصد نیک بندے کی قبر ِ انور کیزیارت کرنا ہوتا ہے، جو کہ ایک جائز اور مشروع امر ہے۔

Share this:

Related Fatwas