سال بھر کیلئے جمع کی گئی گھریلو اشیائے خوردونوش پر زکوٰۃ
Question
ایک آدمی تجارت کرتا ہے اور ہر سال محرم کے مہینے کی پہلی تاریخ کو اپنی دکان میں سامان کی فہرست بناتا ہے، ان کی قیمت کا تخمینہ لگاتا ہے اور اس کی زکوٰۃ دیتا ہے، فصل کٹنے کے دنوں میں وہ چاولوں کی ایک مقدار خریدتا ہے اور سال بھر کھانے کے لیے اسے گھر میں ذخیرہ کرتا ہے۔ سردیوں کے دنوں میں وہ ایک مقدار میں گھی وغیرہ بھی خریدتا ہے اور اسے سال بھر کے لیے گھر میں محفوظ کر لیتا ہے۔ سائل نے پوچھا کہ کیا گھی اور چاول دونوں پر زکوٰۃ واجب ہے یا نہیں؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛فقہ میں یہ بیان کیا گیاہے کہ انسان کو جو چیز اپنی بنیادی ضروریات کے لیے درکار ہو اس پر زکوۃ واجب نہیں ہوتی۔ کیونکہ زکوٰۃ صرف مالِ نامی (بڑھتے ہوئے مال) پر واجب ہوتی ہے، بشرطیکہ اس پر ایک سال گزر جائے، یہ مال زکوٰۃ ادا کرنے والے کی ضروریاتِ اصلیہ سے زائد ہو، اور یہ کہ اسے تجارت اور مال بڑھانے کے لیے تیار کیا گیا ہو۔
چونکہ سوال کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ سائل گھی اور چاول اپنے خورد ونوش اور استعمال کے لیے خرید رہا ہے، اس لیے شرعی طور پر ان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔ بیانِ مذکور سے سوال کا جواب معلوم ہو رہا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.