ترکہ کی تقسیم میں تاخیر کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

ترکہ کی تقسیم میں تاخیر کرنا

Question

بعض ورثا کی مرضی کے خلاف ترکہ کی تقسیم میں تاخیر کرنے کا کیا حکم ہے ؟

Answer

جیسے ہی موت کی تصدیق ہوجاتی ہے ہر وارث اپنے حصے کا حقدر بن جاتا ہے اس کے بعد کہ ترکہ میں سے میت کی تجہیز کے اخراجات منہا کیے جائیں ،  میت پر کسی کا قرض ہے تو چکایا جاۓ ، اور اس کی وصیتوں، کفاروں  اور منتوں کو نافذ کرنے کے اخراجات منہا کر لئے جائیں۔ اور کسی وارث کے لیے جائز نہیں کہ وہ باقی وارثوں کو محروم کر کےیا اسے معظل کر کے ان کے شرعی مقررہ حق کو حاصل کرنے سے روکے ، اسی طرح سب وارثوں کے بغیر یا ان کی اجازت کے بغیر کسی ایک کا ترکہ میں تصرف کرنا یااس پر اجارہ داری قائم کرنا جائز نہیں ہے۔ بغیر عذر کے تقسیم کو روکنا یا ورثاء کی رضامندی کے بغیر اس میں تاخیر کرنا شریعت کی رو سے حرام ہے؛ آپ صلی الله عليه وآلہ وسلم کا فرمان ہے: ”جو شخص اپنے وارث کو میراث دلانے سے بھاگا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے جنت کی میراث نہیں دے گا۔ (سنن ابن ماجہ)۔

آقا کریم نے فرمایا :جس نے وہ میراث دینے سے منع کیا جو الله نے مقرر فرمائی ہے الله تعالی اس سے جنت کی میراث روک دے گا ۔ اسے امام بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas