میت کی طرف سے روزہ رکھنا

Egypt's Dar Al-Ifta

میت کی طرف سے روزہ رکھنا

Question

اس شخص کی طرف سے روزے رکھنے کا کیا حکم ہے جو اس حال میں فوت ہوا ہو کہ اس کے ذمہ روزےتھے؟

Answer

اس بات پر فقہاء کا اتفاق ہے کہ روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے روزے داروں سے اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے،  مگر کبھی انسان کو کوئی شرعی عذر لاحق ہو جاتا ہے جو روزہ رکھنے سے مانع ہوتا ہے، جیسے بیماری، سفر، حیض، نفاس یا بے ہوشی، اگر روزہ دار کسی ایسے عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑ دے جس کے ختم ہونے کا غالب امکان ہو اور یہ عذر اس کی موت تک جاری رہے تو فقہاء کا اتفاق ہے کہ اس کی طرف سے نہ کوئی روزہ رکھےگا ، نہ اس کی طرف سے کوئی فدیہ دیا جائے گا اور نہ ہی اس پر کوئی گناہ ہو گا، کیونکہ اس میں اس کی طرف سے کوئی کوتاہی نہیں پائی گئی۔ لیکن اگر اس سے عذر دور ہو گیا ہو اور وہ قضا ہونے والا روزہ رکھ سکتا تھا لیکن اس نے کوتاہی برتی اور مرتے دم تک روزہ نہ رکھا تو ورثاء کو چاہیے کہ جتنے دن اس نے روزے چھوڑے ہوں ہر دن کے بدلے اس کی طرف سے اس کی جائیداد کے ایک تہائی میں سے ایک مسکین کو کھانا کھلائیں، بشرطیکہ اس نے وصیت کی ہو، بصورتِ دیگر یہ اس کی طرف سے فدیہ دینے والے  کی طرف عطیہ ہوگا ۔

Share this:

Related Fatwas