اپارٹمنٹ خریدنے کے لیے جمع کی گئی ر...

Egypt's Dar Al-Ifta

اپارٹمنٹ خریدنے کے لیے جمع کی گئی رقم کی زکوٰۃ

Question

کیا اپارٹمنٹ خریدنے کے لیے جمع کی گئی رقم کی زکوٰۃ دینا جائز ہے؟

Answer

اگر کسی شخص کے پاس اپنی اور اہل و عیال کی مستقل رہائش کیلئے گھر نہ ہو، اور اس نے اپارٹمنٹ خریدنے کے لیے رقم اکٹھی کر کے بینک میں رقم جمع کرائی ہو تو اس رقم پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ کیونکہ اس مال پر یہ بات صادق آتی ہے کہ یہ اصل ضرورت کے لیے ہے نہ کہ تحسین یا تفریحی امور کے لیے، اور اصل ضرورت پر خرچ ہونے کا مستحق مال نصابِ زکاۃ کی نسبت معدوم کی طرح ہے۔ لہٰذا اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: "اور وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں، آپ فرمائیں جو زائد ہو" : (البقرہ: 219)، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے : "افضل صدقہ وہ ہے جس کے بعد بھی غناء باقی رہے" رویتِ امام احمد۔

جہاں تک اپارٹمنٹ - جو اصل ضرورت کے لیے درکار ہو نا کہ تحسین کیلئے- کی قیمت سے زیادہ مال کی بات ہے تو اگر اس باقی مال سے نصابِ زکاۃ پورا ہو جائے اور اس پر ایک سال بھی گزر جائے تو اس رقم پر (2.5%) کے حساب سے زکوٰۃ واجب ہو گی۔

Share this:

Related Fatwas