نماز میں عورتوں کاپاؤں ڈھانپنا
Question
نماز میں عورت کے پاؤں ڈھانپنے کا کیا حکم ہے؟
Answer
عورت پر واجب ہے کہ نماز کے دوران چہرے اور ہتھیلیوں کے علاوہ اپنے پورے جسم کو ڈھانپے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: عورت تین کپڑوں میں نماز پڑھتی ہے: سلوار، قمیص اور دوپٹہ۔"
جہاں تک نماز میں عورتوں کے پاؤں ڈھانپنے کی بات ہے تو اس میں فقہاءِ کرام کا اختلاف ہے:
بعض نے کہا کہ عورت پر پاؤں ڈھانپنا واجب۔ ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ (کیا) کوئی عورت تہبند کے بغیر محض کُرتے اور اوڑھنی میں نماز پڑھ سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”کرتا اگر اتنا لمبا ہو کہ قدم کی پشت تک پہنچ جاۓ تو جائز ہے " یعنی وہ جو پاؤں کی پشت کو ڈھانپتا اور چھپاتا ہے۔
ان میں سے بعض نے کہا کہ عورت کا پاؤں ننگے رکھنا جائز ہے۔ کیونکہ شریعت نے چہرے، ہتھیلیاں اور پاؤں کو عورت کی زینت سے مستثنی کیا ہے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اور وہ اپنی زینت کو عیاں نہ کریں سواۓ اس کے جو ظاہر ہو۔" [النور: 31]۔
سب سے راجح اور مفتیٰ بہ قول یہ ہے کہ عورت کی آسانی اور اسےحرج سے بچانے کی خاطر نماز میں پاؤں ننگے رکھنا جائز ہےلہٰذا اگر اس نے ننگے پاؤں کے ساتھ نماز پڑھ لی تو اس کی نماز صحیح ہے۔