جو شخص مالدار ہو کرفوت ہوا اور حج نہ کر سکا
Question
جو شخص مالدار ہوتے ہوئے فوت ہو گیا اور اس نے حج نہیں کیا، اس کا کیا حکم ہے؟
Answer
مالی اور جسمانی طور پر حج کی قدرت رکھنے والے شخص کے لیے مستحب ہے کہ وہ اس فریضے کو ادا کرنے میں جلدی کرے۔ اگر اسے غالب گمان ہو کہ بعد میں بھی وہ صحیح سلامت اور قادر رہے گا تو اسکے لئے حج کو مؤخر کرنا جائز ہے۔ لیکن اگر بیماری یا بڑھاپے کے باعث موت کا غالب گمان ہو، تو فوراً اس فریضہ کی ادائیگی واجب ہو جاتی ہے۔
اگر کوئی شخص حج کی استطاعت رکھتے ہوئے حج کیے بغیر فوت ہو جائے، تو اس کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں:
1. اگر اس نے وصیت کی ہو اور تركہ بھی چھوڑا ہو، تو اس مال کے تہائی حصے سے اس کی طرف سے حج کرنا واجب ہو گا۔
2. اگر اس نے وصیت نہ کی ہو اور تركہ چھوڑا ہو، تو اس کے ورثاء پر اس کی طرف سے حج کرنا واجب نہیں، بلکہ مستحب ہے۔ اور اسی طرح وہ شخص جس نے نہ کوئی وصیت کی اور نہ ہی تركہ چھوڑا، اس کی طرف سے بھی حج کرنا مستحب ہے۔