نمازِ جمعہ کی اذان

Egypt's Dar Al-Ifta

نمازِ جمعہ کی اذان

Question

نمازِ جمعہ کی کتنی اذانیں ہیں؟

Answer

اصل یہ ہے نمازِ جمعہ  کی اذان اس وقت ہو جب نماز کا وقت شروع ہو جائے اور امام منبر پر بیٹھ جائے، یہ وہ طریقہ ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں رائج تھا اور ان کے حالات کے مطابق تھا۔ جہاں تک دوسری اذان کا تعلق ہے، تو یہ ایک مستحسن سنت ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلیفہ، سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اس وقت رائج کیا جب لوگوں کی تعداد زیادہ ہو گئی۔ اس کا مقصد لوگوں کو خبردار کرنا تھا تاکہ وہ امام کے منبر پر چڑھنے سے پہلے جلدی سے حاضر ہو جائیں۔ اس پر مسلمانوں کا اجماع ہوا اور اس پر عمل آج تک بغیر کسی اختلاف کے جاری ہے۔سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: "جمعہ کے دن اذان اس وقت دی جاتی تھی جب امام منبر پر بیٹھ جاتا تھا، سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں ایسا ہی ہوتا تھا، پھر جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا دور آیا اور لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو آپ نے زَوراء (مقام) پر تیسری اذان کا اضافہ کیا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس صرف ایک مؤذن تھا" (اسے امام بخاری نے اپنی "صحیح" میں روایت کیا)۔

ایسے اختلافی مسائل کو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور تنازعے کا باعث نہیں بنانا چاہیے، اور اس معاملے میں وہی طریقہ اختیار کیا جائے گا جو امورِ مساجد کی تنظیم کے لیے متعلقہ حکام مقرر کریں۔

Share this:

Related Fatwas