ناک کو چھوٹا کرنے کے لیے سرجری کرانے کا حکم
Question
ناک کی خوبصورتی کے لیے سرجری کرانے کا کیا حکم ہے؟ کیونکہ اس کا بڑا ہونا معاشرتی طور پر ذہنی الجھن اور شرمندگی کا سبب بنتا ہے۔ اور کیا یہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کے زمرے میں آتا ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛
شرعی طور پر یہ مسلم ہے کہ انسان کے لیے محض خوبصورتی حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالی کی پیدا کردہ فطری خلقت میں کوئی تبدیلی کرنا جائز نہیں۔ تاہم، ان صورتوں میں جمالیاتی سرجری شرعاً جائز ہوتی ہے جہاں ناک غیر معمولی طور پر بڑا ہو، اور سرجری کا مقصد اسے عام لوگوں کے فطری اور معمول کے سائز پر لانا ہو، جیسا کہ اللہ نے عموماً لوگوں کے ناک بناۓ ہیں ۔ جہاں تک محض خوبصورتی کے لیے ناک کو چھوٹا کرنے کا تعلق ہے، تو یہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کے زمرے میں آتا ہے اور جائز نہیں۔
لہٰذا، اگر ناک کا سائز غیر معمولی ہو اور اس کی وجہ سے انسان ذہنی پریشانی کا شکار ہو، تو اسے چھوٹا کرنے کیلئےسرجری کروانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں، کیونکہ یہ علاج کے دائرے میں آتا ہے، نہ کہ محض جمالیات میں ۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.