نمازِ جمعہ کے لیے حاکم سے اجازت لین...

Egypt's Dar Al-Ifta

نمازِ جمعہ کے لیے حاکم سے اجازت لینے کا حکم

Question

نمازِ جمعہ قائم کرنے کے لیے حاکم سے اجازت لینے کا کیا حکم ہے؟ ہمارے علاقے میں ایک مسجد ہے جس کی دیواریں گر گئی تھیں، لیکن ہم نے اس کی مرمت کر لی ہے اور اب وہ مکمل مسجد بن چکی ہے اور نمازِ جمعہ قائم کرنے کے قابل ہو گئی ہے۔ تو کیا جمعہ قائم کرنے کے لیے امامِ وقت کی اجازت ضروری ہے یا نہیں؟ یاد رہے کہ ہمارے علاقے میں ایک اور مسجد ہے جہاں جمعہ کی نماز ہوتی ہے، لیکن وہ اہلِ علاقہ کے تمام مکلف افراد کے لیے کافی نہیں ہے۔ اللہ آپ کی تائید فرمائے۔

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ ہم نے اس سوال کا مطالعہ کیا، اور ہم یہ وضاحت کرتے ہیں کہ جب اس مسجد میں پہلے کبھی ایسے شخص کی طرف سے جمعہ قائم کرنے کی اجازت دی جا چکی ہو جو شرعی طور پر اس کی اجازت دینے کا حق رکھتا ہو، تو موجودہ حالت کے مطابق — جیسا کہ سوال میں بیان ہوا — اس مسجد میں جمعہ کی نماز قائم کرنا جائز ہے، چاہے وہ مسجد بعد میں گر گئی ہو اور اس کی مرمت کی گئی ہو۔ مرمت کے بعد دوبارہ جمعہ قائم کرنے کے لیے نئی اجازت کی ضرورت نہیں، کیونکہ پہلے ہی اس میں جمعہ قائم کرنے کی اجازت دی جا چکی ہے۔ اور اس میں کوئی مانع نہیں کہ اس علاقے میں کوئی اور مسجد بھی موجود ہو، کیونکہ فتویٰ اسی قول پر ہے کہ ایک ہی شہر میں متعدد مقامات پر جمعہ کی نماز قائم کرنا جائز ہے۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas