ذبح کے وقت دعا کرنے کا حکم
Question
ذبح کے وقت دعا کرنے کا کیا حکم ہے؟ ہم جب بھی کوئی جانور ذبح کرتے ہیں تو یہ پڑھتے ہیں: اے اللہ! ہمارے آقا نبی رحمت محمد ﷺ پر درود، سلام اور برکت نازل فرما۔ اے اللہ! اسے ہماری طرف سے اسی طرح قبول فرما جیسے تُو نے ہمارے سیدنا اسماعیل کو ہمارے سیدنا ابراہیم علیہما السلام کی طرف سے فدیہ کے طور پر قبول فرمایا تھا۔ اے اللہ! اس عمل کواور ہماری ہر چیز کو اپنی خالص رضا کے لیے بنا دے، اور اسے ہر بھلائی کے دروازوں کی کنجی اور ہر برائی کے دروازوں کے بند ہونے کا سبب بنا دے۔
پھر ہم یہ کہتے ہیں: ہمارے لیے اور ان کے لیے ہمارے ہی مانند اجر و ثواب ہو، اُن کے لیے جن کا ہم پر حق ہے اور اُن کے لیے جن پر ہمارا حق ہے، اور بھولے بسروں اور محروموں کے لیے، اور تمام اللہ والوں کے لیے، اور والدین کی تمام ارواح کے لیے، اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے میرے دادا کی روح کے لیے، جب سے اللہ نے دنیا پیدا کی ہےروزِ قیامت تک۔ پھر کہتے ہیں: بسم الله، والله أكبر، سبحان من حلَّل عليك الذبح۔"
سوال یہ ہے کہ ہم جو کچھ ہم یہ کہتے ہیں، اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ سوال میں ذکر کیے گئے طریقے کے مطابق ذبح کے وقت درود، دعائیں، ایصالِ ثواب وغیرہ شرعاً جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، بلکہ اس پر اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے۔
تفصیلات...
قربانی اور اس کے گوشت کے صدقہ کرنے کی فضیلت بیان کرنا
قربانی کرنا اور اس کا گوشت صدقہ کرنا دینِ اسلام کے عظیم شعائر میں سے ہے، اور یہ عبادات میں سے ایک نہایت عظیم عبادت ہے، کیونکہ اس میں بندہ اپنے مال کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے خرچ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُمْ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ كَذَلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ [الحج: 36].ترجمہ"قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کی نشانیاں مقرر کر دی ہیں، ان میں تمہارے لئے فائدے ہیں۔ تو (قربانی کرنے کے وقت) ان پر اللہ کا نام لو اس حال میں کہ یہ قطار بادھے کھڑے ہوں۔ جب پہلو کے بل گر پڑیں تو ان میں سے کھاؤ اور قناعت سے بیٹھ رہنے والوں اور سوال کرنے والوں کو بھی کھلاؤ۔ اس طرح ہم نے ان کو تمہارے زیرفرمان کردیا ہے تاکہ تم شکر کرو" (الحج: 36)۔
امام ابن عجیبہ رحمہ اللہ نے البحر المديد في تفسير القرآن المجيد (ج 3، ص 534، ط. د/ حسن عباس زکی) میں فرمایا: ﴿وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُمْ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ﴾ یعنی ہم نے قربانی کے جانوروں کو اللہ کی نشانیاں قرار دیا ہے، یعنی یہ اُس کے دین کی علامتوں میں سے ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی طرف منسوب کیا ہے تاکہ ان کی عظمت ظاہر ہو۔ 'بدن'، 'بدنة' کی جمع ہے، اسے اس کے بڑے جسم کی وجہ سے 'بدنة' کہا جاتا ہے، اور اس میں اونٹ، گائے اور بکری سب آتے ہیں۔ 'لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ' یعنی ان میں تمہارے لیے دینی اور دنیوی دونوں طرح کی بھلائیاں ہیں، دنیا میں فائدہ اور آخرت میں اجر ہے۔"
ذبح کے وقت سوال میں مذکور دعا کرنے کا شرعی حکم
سوال میں جو اقوال منقول ہیں، وہ مجموعی طور پر درودِ شریف، قبولیت کی دعا، اخلاص کی امید، خیر کی تمنا، اور اپنے اور دوسروں کے لیے اجر و ثواب کی نیت پر مشتمل ہیں، اور آخر میں تذکیہ کے وقت بسم اللہ اور اللہ اکبر کہنا شامل ہے۔
ذبح کے وقت نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنے کا حکم
ذبح سے پہلے نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنا شرعاً جائز ہے، بلکہ بعض فقہاء نے اسے مستحب قرار دیا ہے، لہٰذا اس پر اجر و ثواب ملے گا۔
حافظ ابن حجر نے "فتح الباري" (11/169، دار المعرفۃ) میں فرمایا: ان مقامات میں جن میں نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنے کے وجوب کے بارے میں اختلاف ہے، ان میں تشہدِ اول، جمعہ کا خطبہ اور دیگر خطبات، نمازِ جنازہ شامل ہیں۔ اور بعض مواقع ایسے ہیں جن میں درودِ پاک کی تاکید آئی ہے اور ان کے متعلق خاص احادیث مروی ہیں، جن میں سے اکثر کی اسناد صحیح ہیں، جیسے مؤذن کے جواب کے بعد، دعا کے آغاز، درمیان اور آخر میں، تلبیہ کے وقت، وضو کے بعد، اور ذبح کے وقت۔۔۔ نیز جمعہ کے دن کثرت سے درود پڑھنے کا حکم بھی آیا ہے۔"
امام قاضی ابو شجاع شافعی نے متن الغایۃ والتقریب (ص: 43، عالم الکتب) میں فرمایا: ذبح کے وقت پانچ چیزیں مستحب ہیں: بسم اللہ کہنا، نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنا، قبلہ رُخ ہونا، تکبیر کہنا، اور قبولیت کی دعا کرنا۔"
ذبح کے وقت قبولیت کی دعا کرنے کا حکم
ذبح سے قبل نبی کریم ﷺ پر درود کے بعد قبول، اخلاص اور بھلائی کی دعا کرنا شرعاً درست اور جائز عمل ہے۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عید کے دن دو مینڈھے قربان کیے، اور جب اُنہیں ذبح کے لیےقبلہ رُخ کیا تو فرمایا: «إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي، وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ، وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ» ترجمہ: ”'' اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں، بیشک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور مرنا سب اللہ ہی کے لیے ہے، جو سارے جہان کا رب ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور مجھے اسی کا حکم ہے اور سب سے پہلے میں اس کے تابعداروں میں سے ہوں، اے اللہ! یہ قربانی تیری ہی طرف سے ہے، اور تیرے ہی واسطے ہے، محمد اور اس کی امت کی طرف سے اسے قبول فرما''۔ اسے امام ابو داود، ابن ماجہ، احمد اور حاکم نے روایت کیا ہے، اور امام حاکم نے فرمایا: "یہ حدیث صحیح ہے مسلم کی شرط پر، اگرچہ انہوں نے اسے روایت نہیں کیا۔"
اور یہی بات علما کے فہم میں آئی ہے، چنانچہ انہوں نے اس کے جائز ہونے اور مستحب ہونے کی صراحت کی ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ (شرح صحیح مسلم، ج 13، ص 122، دار إحياء التراث العربي )میں فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ کے اس فرمان «اللهم تقبَّل من محمدٍ وآل محمدٍ ومن أُمَّة محمد» میں اس بات کی دلیل ہے کہ قربانی کرنے والے کے لیے ذبح کے وقت بسم اللہ اور اللہ اکبر کے ساتھ یہ کہنا مستحب ہے: اللهم تقبل مني (اے اللہ! مجھ سے قبول فرما)، ہمارے فقہاء کہتے ہیں: اس کے ساتھ یہ الفاظ کہنا بھی مستحب ہے: اللهم منك وإليك تقبل مني (اے اللہ! یہ تیری ہی طرف سے ہے اور تیرے ہی لیے ہے، اسے مجھ سے قبول فرما)، پس یہ دعا ہمارے نزدیک مستحب ہے۔
ذبح کا ثواب خود کو یا دوسروں کو ہبہ کرنے کا حکم
ذبح کرنے والے کا اپنے یا کسی دوسرے کے لیے ثواب ہبہ کرنا شرعاً جائز ہے؛ کیونکہ ہر وہ عبادت جس میں نیابت (کسی کی طرف سے انجام دینا) جائز ہے، اس کا ثواب دوسرے کو بخشنا بھی جائز ہوتا ہے، چاہے وہ زندہ ہو یا وفات پا چکا ہو، اور اس کا ثواب پہنچ جاتا ہے۔ دیکھئے: بدائع الصنائع للكاسانی الحنفي 2/212، الشرح الكبير للدردير المالكي 2/10، الحاوي الكبير للماوردي الشافعي 15/313، كشاف القناع للبهوتي الحنبلي 2/147۔
ذبح کے وقت بسم اللہ کہنا کا حکم
ذبح کے وقت تسمیہ (بسم اللہ کہنا) کے بارے میں فتویٰ کے مطابق راجح قول یہ ہے کہ یہ سنت ہے، جیسا کہ شافعیہ کے مذہب میں ہے۔ دیکھئے : مغني المحتاج للخطيب الشربيني الشافعي 6/105۔
اور اگر ذبح کرنے والا تسمیہ کے ساتھ "والله أكبر" بھی کہے، تو یہ بھی جائز ہے، کیونکہ یہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے۔
علامہ مرغینانی حنفی نے الهدایة (4/348، دار إحياء التراث) میں فرمایا: ذبح کے وقت جو الفاظ زبانوں پر رائج ہیں، یعنی ‘بسم الله والله أكبر’، یہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہیں، ان کے اس قول کی بنیاد اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر ہے ﴿فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ﴾ترجمہ: '' ن پر اللہ کا نام لو اس حال میں کہ یہ قطار بادھے کھڑے ہوں۔'' (الحج: 36) ۔
اور لوگوں کے ان افعال پر یہ کہہ کر اعتراض نہیں کیا جا سکتا کہ وہ اس خاص طریقے سے ثابت نہیں، کیونکہ یہ وہ عبادات ہیں جو انسان ذبح کے وقت اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لیے انجام دیتا ہے، اور یہ سب امور اپنی اصل کے اعتبار سے شرعاً جائز اور مشروع ہیں۔
خلاصہ
اس بناء پر: سوال میں ذکر کیے گئے طریقے کے مطابق ذبح کے وقت درود، دعائیں، ایصالِ ثواب وغیرہ شرعاً جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، بلکہ اس پر اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.