مضاربت یعنی طرفین میں سے ایک کا مال اور دوسرے کی کوشش والی تجارت میں فائدہ متعین کر لینا
Question
میں اپنے پیسے ایک ایسے آدمی کے پاس رکھتا ہوں جو کھانے کی دکان یا گوشت کی دکان وغیرہ جیسے تجارتی اور کاروباری سرگرمی سے وابستہ ہے، دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس مال کے رکھنے کی شرعی صورت کیا ہے تاکہ ہمارے درمیان معاہدہ شریعت کے مطابق اور جائز ہو سکے؟ اور مجھے ان کی سنجیدگی پر کس طرح بھروسہ ہو سکتا ہے اور مجھے کس طریقے سے یہ اطمئنان حاصل ہو گا کہ وہ میرے ساتھ دھوکہ نہیں کریگا؟
Answer
اگر سوال کرنے والے اور اس کے شریکوں کے درمیان معاہدہ ہو اور سوال کرنے والے کی جمع پونجی اور شریکوں کی کاوشوں پر تجارت کی بنیاد رکھی گئی ہو اور خالص فائدے کی تقسیم منافع کے حساب سے ہونا طے پایا ہو تو ایسی صورت میں اس تجارت ميں کوئی ممانعت نہیں ہے، اور یہی شرعی مضاربہ کہلاتا ہے .
رہی بات مخصوص رقم کو متعین کرنے کی، جو اصل زر والے کو بطور فائدہ دی جاتی ہے تو ایسا عمل شریعت میں نا جائز ہے.
دھوکہ سے بچنے کی ضمانت معاہدے سے پہلے بھی ہو گی اور بعد میں بھی: معاہدے سے پہلے اس طرح ہو گی کہ حسن انتخاب سے کام لیا جائے، اورتجربہ کار اور ماہرین سے مشورہ لیا جائے، اور معاہدہ کے بعد اس طرح ہو گی کہ ایک دوسرے کے ساتھ خیر خواہی کے جذبے سے چلیں اور نگرانی کريں اور تجربہ کار اور ماہرین سے مشورہ لیں، اور ان سب امور سے بڑه كر اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھنا چاہئے : (وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ه وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ) - اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لیے نکلنے کا راستہ پیدا فرما دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا - [سورہ طلاق: ٢،٣].
باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.