فقہ اسلامی میں جہاد کے احکام اور ب...

Egypt's Dar Al-Ifta

فقہ اسلامی میں جہاد کے احکام اور بین الاقوامی چارٹرز اور معاہدے

Question

کیا اسلامی فقہ  میں جہاد کے کچھ احکام کے درمیان اور بین الاقوامی چارٹرز اور معاہدوں کے درمیان تضاد پایا جاتا ہے؟ اور اس کا ضابطہ کیا ہے؟

Answer

اسلامی فقہ میں جہاد کے بعض احکام اور م جہاد کی بعض دفعات میں عاہدوں  اور چارٹرز کے درمیان تضاد  ان  معاہدوں پر کسی بھی طرح اثراندار نہیں ہو سکتا؛ کیونکہ یہ اجتہادی احکام ہیں جو وقت اور واقع کے مطابق صادر  کئے گئے تھے۔ پس جیسے ہی زمانہ اور واقع  بدلتے ہیں تو اس تغیر کا اثر ضروری طور پر ان احکام پر پڑتا  ہے۔ اسی لیے عہد جدید کے علماء نے ان چارٹر اور معاہدوں پر کبھی اعتراض نہیں کیا۔ بلکہ یہ پیش پیش رہے اور ان کا مطالبہ بھی کیا کہ جلدی ایسے چارٹر ترتیب دیئے جائیں۔ اس کے برعکس جنھوں نے فقہاء کی کتابوں سے معلومات لیں اور علماء سے اکتسابِ فیض نہ کیا تو ان کے بارے کیا ہی خوبصورت بات کہی گئی کہ جن کا شیخ اس کی کتاب ہو، اس کی خطا اس کے صحیح ہونےپر غالب ہے

معاہدوں اور مواثیق کے معاملے میں قاعدہ یہ ہے کہ اگر وہ احکام شریعت کے منافی ہوں تو ان کو باطل قرار دیا جائے گا اور اس پر فقہاء کے مابین کوئی اختلاف نہیں اور جہاد کے احکام قطعی سواۓ  اس کی مشروعیت کے جو قرآن و سنت کی نصوص سے ثابت ہےجس کا مقصد دفاع نفس ہے، ہاں اس کی جزئیات زمان و مکان اور مسلمانوں اور دشمن کے حالات کے تابع ہیں

Share this:

Related Fatwas