بینک ڈپازٹ کی زکوۃ؟

Egypt's Dar Al-Ifta

بینک ڈپازٹ کی زکوۃ؟

Question

سال ٢٠٠٨ء مندرج استفتاء پرہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل سوال پر مشتمل ہے:

بینک میں میری کچھ ڈیپازٹ رقم ہے جو میری گزر بسر کا بنیادی ذریعہ ہے، اس پر مجھے ہر تین ماہ میں ایک متعین رقم ملتی ہے، تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا مجھ پر اصلی مال کی زکوۃ نکا لنا ہے یا صرف نفع کے حساب سے زکوۃ نکا لنا چاہئے؟.

Answer

ڈپازٹ میں رکھا ہوا اصلی مال اگر نصاب کو پہنچا ہو اور اس پر ایک سال کا عرصہ گذر چکا ہو تو اس پر زکوۃ ہے ، مقدار اس کی ڈھائی فیصد کے حساب سے ہے، اور شیخ عبد اللہ المشد رحمۃ اللہ علیہ کی رائے یہ ہے کہ بینک میں رکھے گئے ایسے ڈپازٹ مال جس پر صاحب مال کی زندگی کی گزر بسر موقوف ہو، تو اس ميں صرف نفع پر زکوۃ ہے، اور اس اجتھاد کا دار و مدار یہ ہے کہ انہوں نے بینک میں رکھے گئے ڈپازٹ مال کو اس زمین کی طرح مانا ہے جس کی فصل پر زکوۃ واجب ہوتی ہے، کیونکہ ان دونوں میں مشترکہ سبب یہ ہے کہ یہ دونوں بر قرار رہتے ہیں ختم نہیں ہوتے اور اپنے مالک کو آمدنی فراہم کرتے رہتے ہیں جس سے وہ زندگی بسر کرتا ہے، اور ان کے اصل میں کمی سے ان کا فائدہ متاثر ہوتا ہے، لہذا اگر ڈپازٹ رکھنے والا بنک میں رکھے گئے مال کے نفع کا دسواں حصہ ادا کر دیتا ہے تو بھی زکوۃ ہو گئی ،لیکن اس صورت میں سال گذرنے کا اعتبار نہیں ہو گا، اور صرف دسویں حصے کی ادائیگی سے ہی اس مال کی زکوۃ ادا ہو جائیگی، واضح رہے کہ یہ حکم بعض اہل علم کی رائے کے مطابق ہے.

باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas