کیا قرض قیمت کی صورت میں لوٹانا واج...

Egypt's Dar Al-Ifta

کیا قرض قیمت کی صورت میں لوٹانا واجب ہے یا اصلی کرنسی کی صورت میں ؟

Question

ارے پاس آئے ہوئے فتوی نمبر ١٤٠٦ بابت سال ٢٠٠٤ء درج شدہ استفتاء پر ہم مطلع ہوئے، جو مندرجہ ذیل سوال پر مشتمل ہے:

مجھ سے میرے ایک دوست نے کچھ رقم بطور قرضہ مانگی ، چونکہ میں ایک عربی ملک میں کام کرتا ہوں اور میری بیشتر جمع شدہ رقم غیر ملکی کرنسی اور سونے کے زیورات کی صورت میں موجود ہے. تو میں نے اسے کچھ سونے کے زیورات اور کچھ غیر ملکی کرنسی بطور قرض دیا ۔ اور اس نے اسے لوٹانے کے لیے کچھ مہلت چاہی، میں نے اس پر یہ شرط لگا دی کہ وہ چیزیں مجھے واپس لوٹاتے وقت اسی شکل میں لوٹانا جس میں مجھ سے لے ليں. جب یہ قرضہ واپس لوٹانے کا وقت آیا تو سونے اور غیر ملکی کرنسی کی قیمتیں چڑھ چکی تھیں.تو کیا ان چیزوں کو انہی صورتوں میں لوٹانے کی میری شرط ظلم کے حکم میں شامل ہے؟.اور کیا میں نے اس طرح دوسرے کا حق مارا ہے ؟

Answer

جب پہلے ہی سے اس بات پر اتفاق ہو چکا ہے کہ سونے کے زیورات اور غیر ملکی کرنسی ہی واپس کرنی ہے، تو اسی میں واپس کرنا اس کا حق بن گیا. اور اگر سونے اور کرنسی کی قیمت قرضہ لینے کے وقت کی قیمت سے گھٹ جاتی تو قرضہ دینے والا صرف حالیہ ہی قیمت کے مطالبہ کرنے کا حقدار ہوتا، اسی طرح اگر ان کی قیمت بڑھ جائے تو بھی وہی معاملہ ہو گا، کیونکہ ہمیشہ غنیمت نقصان کا بدلہ ہوتا ہے. چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتا ہے:( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَوْفُواْ بِالْعُقُودِ) - اے ایمان والو! وعدوں کو پورا کیا کرو - [سورہ مائدہ: ١
امام ترمذی نے حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسلمانوں کی شان یہ ہے کہ وہ اپنی شرطوں کے پکے ہو تے ہیں سوائے ایسی شرط کے جو حرام کو حلال یا حلال کو حرام کر دے''۔ امام ترمذی نے کثرت طرق کی وجہ سے اس حدیث کو صحیح کہا ہے ، اور ابن حبان نے بھی صحیح کہا ہے، اور حاکم نے ابو ہریرہ کی روایت سے اسے صحیح کہا ہے.
بیان شدہ دلائل کی روشنی اور سوال کو مد نظر ركهتے ہوئے ہمارا كہنا ہے کہ قرضہ لینے والے پر سونا اور کرنسی کا اسی صورت میں لوٹانا جس میں اس نے لیا ہے اور اس کو اس بات کا پابند کرنے میں ظلم نہیں ہے. بلکہ وہ تو قرضہ دینے والے کا جائز حق ہے حتی کہ اگر اس نے سرِے سے ہی یہ شرط نہ بھی لگائی ہوتی تو بھی اسے اسی صورت میں واپس کرنا تھا. کیونکہ قرضوں کے معاملے میں اصل یہی ہے کہ چیز اسی صورت پر لوٹائی جائی جس صورت پر لی گئی ہو.

والله سبحانه و تعالى أعلم
 

Share this:

Related Fatwas