مشینی ذبح

Egypt's Dar Al-Ifta

مشینی ذبح

Question

ہم مطلع ہوئے جو مندرجہ ذیل سوال پر مشتمل ہے:

ہماری کمپنی (Mediterranean Company for authoraization and services)
نے مرغیوں کے ذبح کے لئے دو مشینی ذبح خانے تعمیر کيے ہے اور یہ ذبح خانے مصری وزارت دفاع کی خاطر بنائے گئے ہیں ، ان دونوں ذبح خانوں میں ہاتھوں سے ذبح کا طریقہ ہی اختیار کیا گیا ہے، لیکن اب مصری وزارت دفاع کی طرف سے ہماری کمپنی سے یہ مطالبہ ہوا ہے کہ بجائے ہاتھوں سے ذبح کرنے کے اب ذبح خانوں میں آٹومیٹک ذبح کا طریقہ رائج کیا جائے، مذکورہ بالا صورت حال کی بنا پر ہماری کمپنی نے غیر ملکی مشینی ذبح خانے تعمیر کرنے والی بیشتر کمپنیوں سے رابطہ قائم کیا ،ان سب کمپنیوں سے مندرجہ ذیل معلومات فراہم ہوئے ہیں:
[١] سارے مشینی ذبح خانوں میں یہی طریقہ رائج ہے کہ مرغیوں کو ذبح کرنے کی تیاری کے طور پر بالائی دائرے میں ٹانگوں کے بل لٹکایا جاتا ہے، اور سر نیچے کی جانب لٹکتا رہتا ہے جس کے نتیجے میں وہ مسلسل پھڑپھڑاتی رہتی ہيں خاص کر انکے سر اور پر ہلتے رہتے ہيں.
[٢] آٹومیٹک ذبح کرنے کا نظام دو مشینوں پر مشتمل ہوتا ہے: پہلی مشین مرغیوں کو ٹھنڈا کرنے کا کام کرتی ہے ، اور ٹھنڈا کرنے کا یہ عمل بجلی کی کرنٹ کے ذریعہ ہوتا ہے جو پانی کے ایک حوض میں رکھی ہوتی ہے، پھر آٹومیٹک طریقے سے کچھ سیکنڈز کےلیے مرغی کو اس حوض میں غوطہ دیا جاتا ہے اس سے اس کی پھڑپھڑاہٹ مکمل طور پر سرد پڑ جاتی ہے: یعنی پر اور سر کی حرکت ماند پڑتی ہے، لیکن اس سے اس کا گلا نہیں گھٹتا ہے اور نہ ہی اس سے اس کی موت واقع ہوتی ہے ، یہ عمل حقیقت میں ذبح کرنے والی دوسری مشین میں داخل ہونے سے پہلے ہوتا ہے، یہ کاروائی ایک قسم کی ذبح کی تیاری ہے اصل ذبح نہیں، واضح رہے کہ اس دوسری مشین میں نہایت ہی تیز تیز چھریاں لگی ہوتی ہیں جو مرغیوں کو ذبح کرتی ہیں لیکن اس سے ان کے سر تن سے جدا نہیں ہوتے ہیں.
[٣] ذبح کرنے کی مشین میں ایک ٹیپ ریکارڈر آلہ بھی لگایا جائیگا جس میں ''بسم اللہ، اللہ اکبر'' کئی مرتبہ ریکارڈ کیا ہوا ہو گا.

آپ سے گزارش ہے کہ براہ کرم مذکورہ بالا مسئلے کے بارے میں شریعت اسلامی کا حکم بیان فرمائیں، اور واضح فرمائیں کہ کیا اس طریقے سے ذبح کرنا شریعت کے مطابق ہے؟
 

Answer

جمہور فقہائے کرام اسی مسلک پر چلتے آرہے ہیں کہ ہر وہ آلہ جس سے خون بہہ جائے اور گردن کی رگیں کٹ جائیں ذبح کرنے کے آلے میں شامل ہے سوائے ناخن اور دانت کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ''جو چیز خون بہا دے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے تو اسے کھاؤ بشرطیکہ کہ دانت یا ناخن نہ ہو''. اس حدیث کی روایت بیہقی اور ابو داود رضی اللہ عنھما نے کی ہے. کیونکہ دانت اور ناخن ان دو چیزوں میں سے کسی سے بھی ذبح کرنا گلا گھونٹنے کے قائم مقام ہے.
لہذا سوال کی روشنی میں اور جب صورت ایسی ہو جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کہ یہ مرغیاں مشین کے ذریعے سے دو مرحلوں سے گزر کر ذبح کی جائیں گی: پہلے مرحلے سے جانور کی قوت مقابلہ کو کمزور کرنا مقصود ہے تاکہ اس میں تصرف کرنا اور اس پر قابو پانا آسان ہو سکے بشرطیکہ اس سے ان کی موت واقع نہ ہو، یعنی بجلی کے کرنٹ سے گزارنے کے بعد اگر انہیں بغیر ذبح کئے چھوڑ دیا جائے تو بھی اپنی طبیعی زندگی کی طرف لوٹ سکتی ہیں تو ذبح کا یہ طریقہ استعمال کرنا جائز ہے، لہذا اس جانور کا کھانا حلال ہو گا اگر ذبح شرعی ہو تو.
اگر بجلی کے کرنٹ سے گزار نے سے ان مرغیوں کی زندگی متاثر ہو جائے کہ اگر ان کی قوت مقاومت کو ٹھنڈا کرنے کے بعد بغیر ذبح کئے چھوڑا جائے تو مر جائيں گی اس صورت میں ذبح کرنا گویا مردار جانور کو ذبح کرنا ہے، لہذا اسلامی نقطہء نظر سے اس کا کھانا حلال نہیں ہے.
اس لئے اگر ماہرین اس بات کی توثیق کر دیں کہ کرنٹ زدہ پانی سے ہو کر گزرنے سے جانور کی زندگی متاثر نہیں ہوتی ہے ۔ جیسا کہ سوال میں مذکورہے۔ اور نہ ہی اس سے خون بہنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، اس کے بعد پھر دوسرے مرحلے میں واقعتا ذبح کیا جاتا ہو جیسا کہ سوال میں مصرح ہے تو یہ ذبح حلال ہے اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے.

باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas