بچہ گرانے اور زنا کے بچوں کے نسب کے...

Egypt's Dar Al-Ifta

بچہ گرانے اور زنا کے بچوں کے نسب کے اعتراف کا حکم

Question

سال ٢٠٠٥ ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو مندرجہ ذیل مسائل پر مشتمل ہے:

بچہ گرانے کے جواز اور زنا کے بچوں کے نسب کا اعتراف کرنے کے بارے میں اسلام کا حکم کیا ہے؟.

Answer

اسلامی شریعت میں یہ بات طے شدہ ہے کہ زنا حرام ہے اور بڑے گناہوں میں سے ہے، اسی طرح لواطت اور خلاف شرع شہوت رانی بھی حرام ہے اور بڑے گناہوں میں سے ہے، واضح رہے کہ شادی کے قانون میں شریعت مطہرہ کی حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ بھی ہے کہ بچوں کے حقوق کی رعایت ہو، اسی لئے اسلام نے ہر اس چیز کو اختیار کرنے کا حکم دیا جو ان کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دے سکے اور ہر اس چیز سے منع کیا ہے جو ان کی پامالی کا سبب بنے، اسی وجہ سے عفت، پاکدامنی اور اچھے اخلاق کا حکم دیا ہے اور بے حیائی ، برُے کاموں اور بے راہ روی سے منع کیا ہے، نیز مردوں کو عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا اور عورتوں کو بھی مردوں سے مشابہت اپنانے سے منع کیا ، اسی طرح ہر ایک کو ان کی خصوصیات کے مطابق ذمہ داریاں اور کام سونپ دیئے جو ان کی فطری ساخت کے ساتھ پوری طرح موافقت رکھتے ہیں ، اور اِن ساری ذمہ داریوں کو قیامت کے دن کے حساب کے ساتھ ، اور زمین کی آباد کاری کے ساتھ اور نفس کی پاکیزگی کے ساتھ وابستہ کر دیا ہے، اس لئے مسلمانوں کا یہ راسخ اعتقاد ہے کہ ان احکام کی مخالفت کرنا اور ان منع کردہ امور میں پڑنا انسانی معاشرے کو تباہی و بربادی سے ہمکنار کر دیتا ہے، اور دنیا و آخرت دونوں میں برے انجام کی پیشن گوئی کرتا ہے، ،اور اس سے زمین میں بڑا فساد برپا ہوتا ہے لہذا اس کا مقابلہ کرنا اور اس کے ذمہ داروں کو نصیحت کرنا اور اس کے برے نتائج کے بارے میں متنبہ کرنا واجب ہے.
جب یہ باتیں ثابت ہو چکی ہیں تو جاننا چاہئے کہ ا سلام خلاف قاعدہ شہوت رانی کو ہرگز جائز نہیں کرتا ہے اور اسلام میں گرم جوش نوبالغوں کے درمیان بھی زنا اسی طرح حرام ہے جس طرح عام بالغوں کے درمیان حرام ہے، اور اسلام نے اللہ سبحانہ و تعالی کی پیدا کردہ جان پر حملہ کرنے کو حرام قرار دیا ہے، چنانچہ بچہ گرانے کو بھی حرام کیا ہے الا یہ کہ عورت کی صحت کے خاطر ایسا کرنے کی طبی ضرورت ہو تو پھر یہ اس حرمت سے مستثنیٰ ہے. نسل کی حفاظت کرنا اسلامی احکام کے بنیادی مقاصد میں سے ہے، اسی طرح اسلام نے مرد اور عورت کے درمیان ہر طرح کے جنسی تعلقات کو حرام کیا ہے لیکن اگر یہ تعلقات شریعت کے دائرے میں ہوں تو حرج نہیں جیسے شادی کے ذریعے. اور اسلام نے باپ اور بیٹے کے مابین تعلق کو بھی شرعی تعلق باور کیا ہے طبیعی تعلق نہیں، لہذا شریعت نے یہ مقرر کیا ہے کہ زنا کا پانی رائیگاں ہے، اور زنا سے رشتہء پسری اور پدری ثابت نہیں ہوتا ہے، چنانچہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ''بچہ بستر(یعنی ماں) کا ہے اور زنا کار کے لیے پتھر ہیں''. یہ حدیث ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کی سند سے متفق علیہ ہے. مطلب یہ کہ زنا کار پر زنا اور بدکاری کا وبال ہے، لہذا اسے یہ حق نہیں پہونچتا کہ نا جائز بچے کو اپنے خاندان کی طرف منسوب کرے نہ ہی اپنی طرف منسوب کر سکتا ہے بلکہ حرامی بچہ اپنی ماں کی طرف منسوب ہو گا، چونکہ ماں ہونے کا تعلق فطری جزئیت سے ہوتا ہے بر خلاف باپ ہونے کے کیونکہ رشتہء پدری صرف شرعی نکاح سے ہی ثابت ہوتا ہے.

باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas