مکہ سے احرام باندھنے کا حکم

Egypt's Dar Al-Ifta

مکہ سے احرام باندھنے کا حکم

Question

وارد ہوئے ۔ فتوی نمبر ٢٩١ بابت سال ٢٠٠٤ ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل سوال پر مشتمل ہے:
کیا یہ جائز ہے کہ میں حج کی نیت سے مکہ شریف میں داخل ہو جاؤں اور مکہ شریف کے اندر سے احرام باندھوں اس ڈر سے کہ کہیں حج کا اجازت نامہ نہ ملنے کی وجہ سے وہاں کی انتظامیہ مجھے مکہ شریف میں داخل ہونے سے روک نہ دیں؟ اور ایسی صورت میں مجھ کو کیا فدیہ دینا ہوگا؟.

Answer

سوال میں بیان شدہ صورت حال کے پیش نظر فقہ میں یہ طے شدہ ہے کہ جو شخص صاحب عذر ہو اور مباشرت کو چھوڑ کر احرام کی ممنوعہ چیزوں میں سے کسی چیز کے ارتکاب پر مجبور ہو گیا ہو جیسے كہ اسے بال اتروانے یا سلا ہوا کپڑا پہننے وغیرہ کی ضرورت آن پڑی ہو، تو اس پر لازمی ہے کہ یا تو ایک بکری ذبح کرے یا چھ مسکینوں کو، ہر مسکین کو نصف صاع کے حساب سے- کھانا کھلائے، یا تین دن روزہ رکھے، اسے ان تین چیزوں کے درمیان اختیار حاصل ہے اور مباشرت کے علاوہ ان ممنوعہ چیزوں میں سے کسی چیز کے ارتکاب کرنے سے حج باطل نہیں ہوتا ہے. چنانچہ عبد الرحمن بن ابو لیلی نے کعب بن عجرہ سے روایت کی ہے کہ حدیبیہ کے موقع پر حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ان کے پاس سے گذرے اور فرمایا: ''تمہیں تمہارے سر کی جُووں نے اذیت پہونچائی ہے؟'' انہوں نے عرض کی: جی ہاں ، تو حضرت رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے فرمایا: ''بال اتار دو پھر فدیہ میں یا تو ایک بکری ذبح کرو یا تین دن روزہ رکھو یا تین صاع کھجور چھ مسکینوں کو کھلا دو''. اس حدیث کی امام بخاری ،امام مسلم اور امام ابو داود نے روایت کی ہے.
امید ہے کہ مندرجہ بالا بیان سے استفتاء میں وارد شدہ سوال کا جواب حاصل کر لیا جائیگا.

و اللہ سبحانہ و تعالی اعلم
 

Share this:

Related Fatwas