بیٹی کے خرچے پر باپ کا حج

Egypt's Dar Al-Ifta

بیٹی کے خرچے پر باپ کا حج

Question

سال ٢٠٠٤ مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل سوال پر مشتمل ہے:
سائل کہتا ہے: میری بیوی کام کرتی ہے اور اس کی ایک مستقل آمدنی ہے، اس کے والد بوڑھے ہیں ، مادی طور پر مناسک حج و عمرہ ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں، ان کی دو نرینہ اولاد بھی حج و عمرہ ادا کرنے میں ان کی مدد کرنے سے قاصر ہیں۔ میری بیوی چاہتی ہے اور میں بھی اس کے ساتھ متفق ہوں کہ وہ اپنے مالی ذخیرہ میں سے اس کےلئے اتنی رقم خاص کر دے جس سے ان کا حج و عمرہ ممکن ہو سکے . الحمد للہ ہم دونوں میاں بیوی نے حج ادا کر لیا ہے. اگر میرے خسر صاحب میری بیوی کے خرچے پر حج یا عمرہ ادا کریں تو کیا یہ عمل شرعی لحاظ سے جائز ہے؟.

Answer

اگر سائل کا خسر اپنی بیٹی کے خاص خرچے پر حج یا عمرہ کرے تو اس میں شرعی طور پر کوئی ممانعت نہیں ہے، بلکہ یہ عمل نیکی اور صلہ رحمی میں شامل ہے ،کیونکہ اگر کوئی صدقہ دینے والا کسی کو حج کےلئے صدقہ دیتا ہے تو وہ مال لینے والے کی ملکیت بن جاتا ہے، اور اس مال کی وجہ سے وه حج کےلئے مطلوبہ استطاعت کا مالک ہو جاتا ہے چونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: (وَلِلّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ الله غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ) - اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے جو اس تک پہونچنے کی استطاعت رکھتا ہو، اور جو منکر ہو تو اللہ سارے جہانوں سے بے نیاز ہے - [آل عمران: ٩٧].
امید ہے کہ مندرجہ بالا بیان سوال کا جواب جاننے کے لئے کافی ہو.

باقى اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas