سیوریج ٹینک کے اوپر نماز پڑھنے کا حکم
Question
سیوریج کے گندے پانی کے ٹینک کے اوپر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ ہماری بستی میں ایک مسجد ہے جسے ہم نے وسعت دی، اور مسجد کے ساتھ ہی ایک ٹینک ہے جس کا رقبہ دو میٹر × تین میٹر ہے، جس میں بیت الخلا سے خارج ہونے والا پیشاب، پاخانہ اور دیگر گندگی جمع ہوتی ہے۔ ہم نے اس ٹینک کو مسجد کے دائرے میں شامل کر لیا، اور اب لوگ اس بھرے ہوئے گندے ٹینک کے اوپر نماز پڑھتے ہیں۔ کیا اس ٹینک کے اوپر نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛
جن جگہوں میں جن میں نماز پڑھنے سے ممانعت کی گئی ہے، ان میں قبرستان، کوڑے کرکٹ کی جگہ (مزبلہ)، ذبح خانے (مجزرة)، راستے کے بیچ، اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ، حمام (نہانے کی جگہ)، اور خانہ کعبہ شریف کی چھت شامل ہیں۔ حضرت زید بن جبیرہ، حضرت داود بن حصین کے واسطے سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سات جگہوں پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا: ''کوڑے کرکٹ کی جگہ، ذبح خانے، قبرستان، راستے کے بیچ، حمام، اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ اور خانہ کعبہ کی چھت پر''۔ (روایت: ابن ماجہ، عبد بن حمید، ترمذی)۔
لہٰذا: اگر وہ ٹینک جسے مسجد میں شامل کیا گیا ہے، اس کی سطح پر نجاست ظاہر ہوتی ہو یا اس کی بدبو سے نمازیوں کو تکلیف پہنچتی ہو، تو ایسی جگہ کو مذکورہ جگہوں پر مقامات پر قیاس کیا جاۓ گا اور یہاں بھی نماز درست نہیں ہوگی، لیکن اگر وہ ٹینک پختہ چھت سے ڈھکا ہوا ہو، اس سے نجاست ظاہر نہ ہوتی ہو اور اس کی بدبو نمازیوں کو تکلیف نہ دے، تو اس کی سطح پاک شمار ہوگی، اور اس پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ ایسی صورت میں وہ ان تمام جگہوں کے حکم میں ہوگا جن کے نیچے نالیاں یا سیوریج کی پائپ لائنز گزرتی ہیں، بشرطیکہ اس ٹینک کی نکاسی کی جگہ مسجد سے باہر ہو اور یہ سب کچھ کسی شدید ضرورت کے تحت ہو۔
اور جو کچھ ذکر کیا گیا، اسی سے سوال کا جواب معلوم ہو جاتا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.