بہت سی فوت شدہ نمازوں کی قضاء

Egypt's Dar Al-Ifta

بہت سی فوت شدہ نمازوں کی قضاء

Question

سال ٢٠٠٥ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو مندرجہ ذیل سوال پر مشتمل ہے:

جب انسان اپنے پروردگار کی بارگاہ میں توبہ کر لیتا ہے تو کیا اس کی وہ قضا نمازیں معاف ہو جاتی ہیں جو پہلے سے چھوٹتی آئی ہوں؟ اور کیا توبہ کے باوجود بھی اس کی گرفت ہو گی؟ ہم نے ڈاکٹر یوسف قرضاوی صاحب سے اس بارے میں انٹرنیٹ کے ذریعے پوچھا، تو انہوں نے جواب دیا کہ فوت شدہ نمازوں کی قضا واجب ہے. اور یہ نا ممکن بات ہے تو اس بارے میں کیا حل ہے؟.

Answer

چاروں اماموں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فوت شدہ نمازوں کی قضا واجب ہے. كيونكہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ''اللہ کے حقوق ادا کرو ، کیونکہ اللہ وفا کا زیادہ حق دار ہے''. اس حدیث کو امام بخاری نے حضرت عبد اللہ بن عباس کی سند سے روایت کیا ہے. اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے: ''اگر کوئی شخص کوئى نماز پڑھنا بھول جائے تو یاد آتے ہی اسے پڑھ لے، قضا سے ہٹ کر اس کا اور کوئی کفارہ نہیں ہے''. یہ حدیث حضرت انس بن مالک کی سند سے متفق علیہ ہے.
جب بھولنے والے پر نماز کی قضا واجب ہے حالانکہ بھولنے پر نہ کوئی گناہ ہے اور نہ ہى کوئى مواخذه. تو اعلی سے ادنی پر تنبيہ كے قاعدے کى رعايت كرتے ہوئے جان بوجھ کر چھوڑنے والے پر قضا بدرجہ اولی واجب ہونى چاہيے. امام نووی رحمۃ اللہ علیہ صحیح مسلم کی شرح میں لکھتے ہیں: ''لیکن بعض اہل ظاہر اس مسئلے میں ایک الگ رائے رکھتے ہیں، چنانچہ کہتے ہیں کہ عذر کے بغیر فوت شدہ نمازوں کی قضا واجب نہیں ہے، ان کی رائے میں صرف قضا اس گناہ کی شامت سے نکلنے کےلئے کافی نہیں، لیکن یہ رائے سرا سر غلطی اور نادانی پر مبنی ہے، باقی اللہ تعالی زیادہ بہتر جاننے والاہے''.

اس لئے جس شخص کی نمازیں فوت ہوئی ہوں اس پر لازم ہے کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ کرے اور فوت شدہ نمازوں کی قضا کرنا شروع کر دے خواہ نمازیں کم مدت کی ہوں یا زیادہ کی. قضا کی ایک صورت یہ ہے کہ ہر ادا نماز کے ساتھ اس کی نظیر نماز قضا کرتے جائے. اور یہ صورت بھی ممکن ہے کہ رواتب سنتوں کے بجائے فرض نمازوں کی قضا پر ہی اکتفا کرے.کیونکہ فرض نمازوں کا ثواب نفل نمازوں کے ثواب سے بڑھکر ہے. اور حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضا نمازوں کو ان کے ہم مثل ادا نمازوں کے ساتھ ادا کرنے کی فضیلت کی طرف اشارہ فرمایا ہے چنانچہ ارشاد فرمایا: ''تم میں سے جو شخص دوسرے دن کے فجر کی نماز اس کے وقت میں پالے اور اس کے ساتھ اسی جیسی نماز قضا کر لے''۔ اس حدیث کو ابو داود نے ابو قتادہ انصاری کی سند سے روایت کیا ہے. امام خطابی فرماتے ہیں. ''اور یہ بات قرین قیاس ہے کہ اس حدیث شریف میں وارد حکم استحباب کے لئے ہو تاکہ قضا کرنے میں وقت کی فضیلت مل جائے''.

ايک انسان كو اتنی مدت تک قضا کرتے رہنا چاہيے جتنی مدت کی نماز چھوٹی ہو یا جب اس كو يہ غالب گمان ہو جائے کہ ساری فوت شدہ نمازیں پڑھی جا چکی ہیں. اور اگر ساری نمازیں قضا کرنے سے پہلے ہی موت آگئی تو- اِن شاء اللہ تعالی- اللہ تعالی اسے اپنے فضل و کرم سے معاف فرما دے گا.

باقی اللہ بزرگ و برتر زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas