عورت کا اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور ...

Egypt's Dar Al-Ifta

عورت کا اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور کپڑے تبدیل کرنا

Question

میں نے سنا ہے کہ عورت کیلئے اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور کپڑے اتارنا حرام ہے؛ تو جب وہ اپنے بھائی یا والد کے گھر جائے تو کیا کرے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد ! ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا سے مروی ہے، آپ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: '' جس عورت نے اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کہیں اور کپڑے اتارے اس نے اپنے اور اپنے رب کے درمیان ستر پوشی کو ختم کر دیا ''۔ یہ حدیث صحیح ہے ، اس کے رجال بھی ثقہ ہیں، اسے امام احمد نے اپنی '' مسند '' میں، امام ابو داود اور امام ترمذی رحمھم اللہ نے اپنی اپنی '' سنن '' مین تخریج کیا ہے اور امام ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن ہے، اسے امام ابنِ ماجہ نے اپنی سنن میں اور امام حاکم نے اپنی مستدرک میں تخریج کیا ہے اور امام ذہبی اپنی کتاب '' تلخیص '' فرماتے ہیں۔ یہ حدیث امام بخاری اور امام مسلم رحمھما اللہ کی شرط پر ہے۔ اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس حدیث پاک کو '' شعب الایمان '' میں اور امام طبرانی رحمہ اللہ نے '' الاوسط '' میں تخریج کیا ہے۔
اس حدیث پاک کا معنی وہ نہیں ہے جو الفاظ سے ظاہر ہو رہا ہے، بلکہ اس میں عورتوں کو اجنبی مردوں کے سامنے اپنا ستر کھولنے سے روکا گیا ہے، حدیث پاک میں جسے کپڑے اتارنے کے ساتھ "کنانۃ " بیان کیا گیا ہے، یعنی جس کے کیلئے اسے دیکھنا حلال نہیں ہے اس کی موجودگی میں اپنے ستر ظاہر کو کرنا۔
امام مناوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: '' أيما امرأة نزعت ثيابها '' کا معنی ہے وہ عورت جس نے اپنا ستر پوش جس گھر میں رہتی ہے اس کے علاوہ کہیں اور اتار دیا اللہ تعالی اس کے ستر کو چاک کر دے گا، کیونکہ جب اس نے اس چیز کی حفاظت نہیں کی جس کا اسے حکم دیا گیا تھا کہ اسے اجنبی سے چھپاؤ، تو اسے یہ سزا دی جائے گی اور اس کی یہ سزا اس کے عمل کی جنس سے ہی ہے۔ ظاہر ہے کہ کپڑے اتارنا اجنبی کیلئے اپنے ستر کے نمایاں کرنے سے عبارت ہے، تاکہ وہ جماع یا اس کے مقدمات تک رسائی حاصل کر سکے۔ لیکن جب وہ صرف عورتوں کی موجودگی میں اپنے ستر کی حفاظت کرتے ہوئے کپڑے اتارتی ہے تو اب اس کا یہ حکم نہیں ہو گا، کیونکہ اس صورت کو مذکورہ حکم میں داخل کرنے کی کوئی علت موجود نہیں ہے۔( )

اور عورت کا اپنے والدین، بہن بھائیوں یا کسی اور گھر میں جانا، کپڑے تبدیل کرنا، عورتوں اور محرم مردوں کے ساتھ بیٹھنا جہاں اجنبی آدمی مطلع نہ ہو سکے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور نہ ہی یہ صورت اس حدیث پاک کو عارض آتی ہے؛ جو چیز حرام ہے وہ یہ کہ جس چیز کو چھپانا واجب ہے اسے ظاہر کیا جائے؛ اوراجنبی مرودوں کے سامنے چہرے اور ہتھیلیوں کے علاوہ سارا جسم چھپانا واجب ہے، اور احناف نے قدمین بھی ظاہر کرنے کی اجازت دی ہے۔

والله سبحانه و تعالى اعلم۔
 

Share this:

Related Fatwas