باریک جرابوں پر مسح کرنا
Question
میں نے بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے جوباریک جرابیں پہنتے ہیں، جن سے پانی جسم تک پہنچ سکتا ہے؛ تو کیا ان پر مسح کر کے نماز پڑھنا جائزہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد ! جمہور علماء کے نزدیک جرابوں پر مسح کرنا جائزہے بشرطیکہ وہ جلد کی بنی ہوئی ہوں اور اس نے باوضوء ہو کر پہنی ہوں، اس کی اصل حضرت مغیرۃ بن شعبۃ رضی اللہ عنہ والی حدیث پاک ہے '' رسول اللہ ﷺ نے جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا '' اس حدیث پاک کو امام احمد، امام ابو داود اور امام ترمذی رحمھم اللہ نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث پاک کو صحیح قرار دیا ہے۔
جمہور علماء کرام نے اس حدیث کے اطلاق کو موزوں (خفین) پر مسح والی احادیث کے ساتھ مقید کیا ہے؛ اور جرابوں میں بھی وہی شرائط لگائی ہیں جو موزوں کی شرائط ہیں۔
لیکن کچھ علماء کرام جیسے بعض حنابلہ، امام قاسمی اور متأخرین میں سے امام احمد شاکر نے نص کے ظاہر کو لیا ہے اور مطلقا جرابوں پر مسح کو جائز قرار دیا ہے: پتلی ہوں یا موٹی، جسم کو چھپاۓ ہوے ہوں یا پھٹی ہوئی۔
اس بناء پر جمہور علماء کرام کے نزدیک باریک جرابوں پر مسح کرنا ممنوع ہے اور قلیل علماء کرام کے نزدیک جائز ہے۔
والله سبحانه وتعالى اعلم۔