نمازی کو پریشان کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

نمازی کو پریشان کرنا

Question

نمازی کو اس کی نماز کی کے دوران پریشان کرنے کا کیا حکم ہے مثلاً اسے ہنسانا وغیرہ؟

Answer

نمازی کو اس کی نماز کی کے دوران ہنسا کر یا اس طرح کے دیگر افعال کے ساتھ پریشان کرنا شریعت کی رو سے حرام ہے، جو ایسا کرے گا وہ گنہگار ہے۔

نماز دین کا رکن اور اس کا ستون ہے، اس کا دین میں تقدس اور حرمت ہے۔ نماز بندے اور اللہ سبحانہ وتعالی کے درمیان ہونے والی گفتگتو اور مناجات ہے، لہٰذا بندے کو ایسی خشیتِ الٰہی اختیار کرنی چاہیے جس کے ساتھ یہ مناجات اور گفتگو درست رہے؛ تاکہ بندہ ان لوگوں میں شامل ہو جائے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’ بے شک وہ مومن کامیاب ہوئے جو اپنی نمازوں میں عاجزی کرتے ہیں‘‘[المؤمنون: 1، 2]۔ اس لئے اسلام ہر ایسی چیز سے منع کرتا ہے جو نمازی کیلئے تشویش کا باعث بنتی ہو اور اس کے خشوع وخضوع کو متاثر کرتی ہو، خواہ وہ فعل نماز کے اندر سے ہو یا باہر سے۔ اور  کسی مسلمان کے لیے یہ صحیح نہیں ہے کہ وہ نمازی کو ہنسا کر یا اس طرح کے دیگر افعال کے ساتھ نماز کی حرمت اور اس کے تقدس کو پامال کرے؛ کیونکہ یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ اس میں فقہاء عظام نے یہ فرق نہیں کیا کہ نیک عمل کے ساتھ نمازی کو پریشان کیا گیا ہے یا نافرمانی والے فعل کے ساتھ، پس انہوں نے واضح بیان کیا ہے کہ نیک عمل کے ساتھ بھی اسے تشویش میں مبتلا کرنا ممنوع اور حرام ہے، تو ہنسانے جیسے فعل کے ساتھ کر پریشان کرنا زیادہ شدت سے حرام ہو گا۔

Share this:

Related Fatwas