کاروبار میں راس المال کے ساتھ شراکت...

Egypt's Dar Al-Ifta

کاروبار میں راس المال کے ساتھ شراکت کی ضمانت اور اس کی شرعی حیثیت

Question

میں اپنا مال ایسے لوگوں کو دیتا ہوں جو بزنس کرتے ہیں یا جن کی فوڈ یا گوشت وغیرہ کی دکانیں ہیں، ہم کس قسم کا " کانٹریکٹ " کریں جو شرعی طور پر صحیح ہو؟ اور میں کیسے یقین کروں کہ جن سے میں " کانٹریکٹ " کر رہا ہوں وہ اس کاروبار میں سنجیدہ ہیں اور دھوکہ نہیں کریں گے؟ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد ! جب سائل کا "راس المال" (اصل زر ) ہو اور شرکاء کی محنت ہو اور خالص منافع کی تقسیم میں کسی پرسنٹیج پر اتفاق کر لیں تو شرعا کوئی ممانعت نہیں ہے، اسی صورت کو شرعی "مضاربت " کہتے ہیں۔
اگر ادائیگی کیلئے کچھ مال متعین کردیا جائے مثلا یہ کہہ دیا کہ منافع صاحبِ مال کا ہوگا یا "راس المال " (اصل زر ) پر اتنا فیصد مال ادا کرنا ہوگا تو یہ طریقہ شرعا جائز نہیں ہوگا۔
دھوکے سے بچنے کیلئے عقد کرنے سے پہلے اور بعد میں آپ کو کوشش کرنی ہوگی؛ پہلے اس طرح کہ بہترین شریک اختیار کریں، اہلِ علم اور تجربہ کروں سے مشورہ کریں؛ اور بعد میں اس طرح کہ باہمی مشاورت کریں، کاروبار کو دیکھتے رہیں اور اہلِ علم اور تجربہ کار سے بھی مشورہ کریں اور ہر حال میں تقوی اختیار کریں اللہ تعالی کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿وَمَنْ يَتَّقِ اللهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا • وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ﴾ )الطلاق: 2-3 (یعنی: اور جو ( خوش بخت ) ڈرتا رہتا ہے اللہ تعالی سے بتا دیتا ہے اللہ تعالی اس کے لئے نجات کا راستہ اور اسے ( وہاں سے ) رزق دیتا ہے جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔
والله سبحانه وتعالى اعلم۔

 

 

Share this:

Related Fatwas