سوئے ہوئے کو نماز کیلئے جگانا

Egypt's Dar Al-Ifta

سوئے ہوئے کو نماز کیلئے جگانا

Question

سوئے ہوئے شخص کو نماز کیلئے جگانے کا کیا حکم ہے؟ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! اس بارے میں فقہاء کرام کا اختلاف ہے:
علماۓ شافعیہ کے نزدیک سوئے ہوئے شخص کو نماز کیلئے جگانا مستحب ہے؛ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سوئے ہوئے شخص کو نماز کیلئے جگانا مستحب ہے خصوصا جب نماز کا وقت تنگ ہوجائے؛ کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى﴾ )المائدة: 2) یعنی: بھلائی اور تقوی میں ایک دوسرے کی مدد کرو'' اور اس حدیث مبارکہ کی وجہ سے بھی جس میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہے: "كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِهِ وسلم يُصَلِّي صَلَاتَهُ مِن اللَّيْلِ، وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِذَا بَقِيَ الْوِتْرُ أَيْقَظَنِي، فَأَوْتَرْتُ" یعنی: رسول اللہ ﷺ رات کو نماز ادا کیا کرتے تھے اور میں آپ سامنے لیٹی ہوا کرتی تھی پس جب آپ کے وتر باقی رہ جاتے تو مجھے جگا دیا کرتے تھے تو میں بھی وتر پڑھ لیتی تھی۔( )

امام دمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سوئے ہوئے شخص کو نماز کیلئے جگانا مستحب ہے خصوصا جب نماز کا وقت تنگ ہوجائے؛ اور سنن ابی داود میں ہے: "أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم خرج يومًا إلى الصلاة، فلم يمر بنائم إلا أيقظه" نبی اکرم ﷺ ایک دن نماز خاطر نکلے تو سوئے ہوئے جس شخص کے پاس سے بھی گرزے اسے آپ ﷺ نے جگا دیا۔ ( )
آئمۂ مالکیہ کے نزدیک سوئے ہوئے شخص کو فرض نماز کیلئے جگانا واجب ہے اور مستحب نماز کیلئے جگانا مستحب ہے؛ امام خرشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کیا سوئے ہوئے شخص کو نماز کیلئے جگانا واجب ہے؟ مذہب میں اس پر کوئی صریح نص موجود نہیں ہےمگر امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ بعید نہیں ہے کہ یہ کہا جائے کہ فرض نماز میں جگانا واجب ہے اور مستحب نماز میں جگانا مستحب ہے؛ کیونکہ سویا ہوا اگرچہ مکلف نہیں ہے؛ لیکن اس کا مانع جلدی زائل ہونے والا ہے وہ غافل کی طرح ہوتا ہے اور غافل کو خبردار کرنا واجب ہے۔( )
آئمۂ حنفیہ کے نزدیک سوۓ ہوۓ شخص کو نماز کیلئے جگانا واجب ہے؛ امام ابنِ عابدین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جب فجر کی نماز فوت ہونے کا خوف ہوتو رات کو جاگتے رہنا مکروہ ہے اور امام کرمانی رحمہ اللہ اپنے شیخ رحمہ اللہ سے '' الایضاح '' میں نقل کرتے ہیں: (روزے میں) بھول کر کھانے والا نماز سے سونے والے کی طرح ہے؛ کیونکہ فی نفسہ دونوں کام گناہ کے ہیں، جیسا کہ علماء نے تصریح کی ہے کہ جب صبح کی نماز فوت ہونے کا خوف ہو تو رات کو جاگتے رہنا مکروہ ہے؛ لیکن بھولنے والا اور سویا ہوا صاحبِ قدرت نہیں ہوتے، اس لئے ان سے گناہ ساقط ہوجائے گا، لیکن جو شخص ان کے حال سے واقف ہو اس پر واجب ہے بھولے ہوئے کو یاد دلا دے اور اور سوۓ ہوۓ کو جگا دے؛ سواۓ اس ضعیف شخص کے جو روزہ نہیں رکھ سکتا اس پر رحم کرتے ہوۓ۔( )
لیکن شافعیہ کے قول یعنی استحباب پر فتوی ہے
والله سبحانه وتعالى اعلم۔

 

Share this:

Related Fatwas