رمضان المبارک کے دن میں کفارۂ جماع...

Egypt's Dar Al-Ifta

رمضان المبارک کے دن میں کفارۂ جماع

Question

ایک عورت بیس سال سے شادی شدہ ہے اس نے نو بار رمضان کا روزہ جماع کی وجہ سے توڑا، یہ کام اس سے ان جانےمیں سرزد ہوا اور وہ اس خطرناک گناہ کو نہیں جانتی تھی، اس کے بعد اس نے علماء سے پوچھنا شروع کیا، تو کسی نے کہا: متواتر دو مہینے روزے رکھو، کسی نے کہا: تجھ پر کوئی گناہ نہیں سارا گناہ شوہر پر ہے، اور کسی نے ساٹھ مساکین کے کھانے کے برابر مبلغ ادا کرنے کو کہا تو شوہر نے مبلغ ادا کرنے اور روزے رکھنے سے انکار کر دیا اور وہ پوچھ رہی ہے کہ اس پر کیا واجب ہے اور اس کے شوہر کو کیا کرنا ضروری ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! مذکورہ صورت میں میاں اور بیوی دونوں پر روزے کی قضا واجب ہوگی یعنی دونوں نو نو روزے رکھیں گے اور اکیلے شوہر پر کفارہ واجب ہو گا کیونکہ اس نے اللہ تعالی کی حدود سے تجاوز کیا ہے، وہ کفارہ یہ ہو گا کہ ہر دن کے بدلے ساٹھ روزے رکھے گا، اور اگر روزوں کے ساتھ کفارہ ادا کرنے سے عاجز ہو تو جتنے دنوں کا کفارہ روزوں کے ذریعے ادا کرنے سے عاجز ہے ان میں سے ہر دن کے بدلے ساٹھ مسکینوں کو اعتدال کے ساتھ کھانا کھلائے گا، جیسے پنے اہل وعیال کو کھلاتا ہے۔ کیونکہ اس بارے میں جو حدیث پاک وارد ہوئی ہے جس میں نبی اکرم ﷺ کے پاس صحابی حاضر ہوا اور گزارش کی کہ اس نے رمضان کے روزے میں اپنی بیوی سے مباشرت کر لی، اس میں نبی اکرم ﷺ نے صرف اسی کو روزے کا کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے، یہ نہیں فرمایا کہ تیری بیوی پر بھی کفارہ واجب ہے، اور وہ اس وقت حکم کو ظاہر کرنے کہ ضرورت بھی تھی، اور ضرورت کے وقت حکم کو بیان کرنے میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے، تو پتا چلا کہ عورت پر قضا کے علاوہ کچھ بھی واجب نہیں ہوگا؛ اور اس لیے بھی کہ مرد نے جماع کرکے روزے توڑا ہے کفارۂ عظمی بھی اسی پر ہوگا اور عورت کا روزہ چونکہ جماع کی مقدارِ شرعی کے دخول سے پہلے ہی ٹوٹ چکا تھا تو اس پر کفارہ نہیں ہوگا۔
والله تبارك وتعالى اعلم۔
 

Share this:

Related Fatwas