دنیا کے ممالک کے بارے میں اسلامی تص...

Egypt's Dar Al-Ifta

دنیا کے ممالک کے بارے میں اسلامی تصور

Question

جدید دور میں دنیا کے ممالک کے بارے میں اسلامی تصور کی نوعیت کیا ہے؟ کیا ہر غیر اسلامی چیز کے متعلق اسلام میں تصادم کا تصور ہے؟

 

Answer

اب بین الاقوامی حقیقتِ حال یہ ہے کہ اس میں ایسے بین الاقوامی ادارے اور معاہدات شامل ہیں جن کی تاسیس اور رکنیت میں تمام اسلامی ممالک شریک ہیں

اب بین الاقوامی حقیقتِ حال یہ ہے کہ بین الاقوامی اداروں اور معاہدں جن کی تاسیس اور رکنیت میں تمام اسلامی ممالک شریک ہیں اور أمت کے علماء اور اسلامی فقہی مراکز نے اسے قبول کیا ہے۔ یہ سب اس بات کو مستلزم ہے کہ دنیا کو دارِ امن ودعوت اور دارِ عہد کے طور پر دیکھا جاۓ اور افرادی اور معاشرتی سطح پر اسی میں مسلمانوں کا مفاد ہے، اس لئے  وہ امن وسلامتی زمین کے شرق و غرب کا سفر کرتے رہتے ہیں، اور ان میں سے کچھ مسلمانوں نے ایسے ممالک میں سکونت اختیار کر لی ہے جو احکامِ اسلام کے تابع نہیں ہیں، لیکن اس کے باوجود وہاں انہیں عبادت کی آزادی حاصل ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاہد کے غیر مسلم ہونے کے باوجود اس کے خون اور مال کی حرمت پر زور دیا اور فرمایا: "خبردار جس نے کسی معاہد پر ظلم کیا اور اس کی تحقیر کی اور اسے طاقت سے زیادہ کا مکلف بنایا، یا اس کی رضا کے بغیر اس سے کئی چیز لی تو میں قیامت کے دن اس کا مقدمہ پیش کروں گا، خبر دار جس نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ذمہ کرم یعنی پناہ میں آۓ ہو ۓ معاہد کو قتل کیا اللہ تعالی نے اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام کر دی ہےحالانکہ جنت کی خوشبو ستر سال کی مسافت سے آۓ گی» روایتِ امام بیہقی  رحمہ اللہ ۔

اور دوسرے کی تکفیرکے مسائل خواہ افراد کے ہوں یا ملکوں اور معاشروں کے ہوں، ان میں احتیاط لازم ہے، اور یہ صرف متخصص اہل علم یا فتویٰ دینے کی اہلیت رکھنے والے علما کی طرف سے صادر ہونے چاہیں اور معتمد علیہ قاضی کے حکم سے صادر ہوں۔ امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مفتی کو تکفیر میں زیادہ سے زیادہ احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ یہ انتہائی سنگین امر  ہے اور غالباً انسان میں خاص طور پر عام لوگوں میں کفر کاقصد موجود نہیں ہوتا ۔

جو اس حقیقت کا انکار کرے اور لوگوں کے اسبابِ حیات کو برباد کرے وہ اسلام اور مسلمانوں کے نظام سے خارج ہے۔

Share this:

Related Fatwas