بنک میں مال رکھنا اور نفع لینا

Egypt's Dar Al-Ifta

بنک میں مال رکھنا اور نفع لینا

Question

بنک میں مال رکھنے اور فوائد لینے کا شرعی حکم کیا ہے؟ 

Answer

: الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد ! بینک میں مال رکھنا اور نفع لینا شرعا جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور بینک ایک ایسا وسطی ادارہ ہے جو مالداروں اور سرمایہ کاروں جنہیں اس مال کی ضرورت ہوتی ہے، کی مصلحت پر کام کرتا ہے، اس طرح کہ بینک مالداروں سے مال لیتا ہے اور سرمایہ کاروں کو یہ مال خاص منافع کے بدلے دے دیتا ہے اور یہ منافع بینک اور مالدار میں تقسیم ہوتا ہے۔
مالدار، بینک اور سرمایہ کار کے درمیان یہ معاملہ '' استثمار '' یعنی سرمایہ کاری کے قبیل سے ہے۔ پس مسلمان کیلئے اس طرح کی رقم جمع کرناجائز ہے جس میں بینک اپنے منصوبوں کی مالی امداد پوری کرکے مالدار کیلئے سرمایہ کاری کرتا ہے اور مالدار کو اس سرمایہ کاری سے جو نفع حاصل ہوتا ہے اسے لینا جائز ہے اگرچہ یہ منافع محدد ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ نفع کا استحکام اکاؤنٹنگ سائنس کی ترقی اور طویل مدت سے بینکنگ کے نظام میں منافع کی شرح کا استحکام ہے؛ اسی طرح بینک کیلئے بھی منصوبوں کے ان مالکان سے طے شدہ نفع لینا جائز ہے جن کی اس نے مالی امداد کی ہے۔ پس یہ معاملہ جدید مالیاتی معاہدہ ہے نہ کہ سود ہے جو شرعا حرام ہے۔
والله سبحانه وتعالى اعلم۔
 

Share this:

Related Fatwas