ہفتے کے روز مسجد قباء کی زیارت کرنا اور اس میں نماز ادا کرنا
Question
ہفتے کے روز مسجد قباء کی زیارت کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! ہفتے کے روز مسجد قباء کی زیارت کرنا مستحب ہے اور نبی اکرم ﷺ کی اقتدا میں یہاں دو رکعتیں ادا کرنا بھی سنت ہے؛ کیونکہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے: "أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآله وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِي قُبَاء -يَعْنِي- كُلَّ سَبْتٍ، كَانَ يَأْتِيهِ رَاكِبًا وَمَاشِيًا"، قَالَ ابْنُ دِينَارٍ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ. أخرجه مسلم في "صحيح". یعنی نبی اکرم ﷺ قبا میں تشریف لایا کرتے تھے یعنی ہر ہفتے کے دن، آپ ﷺ کبھی سواری پر اور کبھی پیدل تشریف لایا کرتے تھے۔ ابنِ دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ابنِ عمر رضی اللہ تعالی عنہما بھی یہ عمل کیا کرتے تھے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے آپ فرماتے ہیں: '' كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآله وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاء رَاكِبًا وَمَاشِيًا"، زَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ عَنْ نَافِعٍ: "فَيُصَلِّي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ" أخرجه البخاري في "صحيحه" یعنی نبی اکرم ﷺ قبا میں کبھی سواری پر اور کبھی پیدل تشریف لایا کرتے تھے۔ اور ابنِ عمیر نے اس بات کا اضافہ کیا ہے: ہمیں عبید اللہ نے بتایا اور انہوں حضرت نافع رحمہم اللہ سے روایت کیا ہے: نبی اکرم ﷺ مسجد قبا میں دو رکعتیں بھی ادا کیا کرتے تھے۔
حدیث پاک میں ہے کہ قباء میں نماز کا ثواب عمرے کے برابر ہے؛ سہل بن حنیف رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' مَنْ تَطَهَّرَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ أَتَى مَسْجِدَ قُبَاء فَصَلَّى فِيهِ صَلَاةً، كَانَ لَهُ كَأَجْرِ عُمْرَةٍ '' أخرجه ابن ماجه في "سننه" وأحمد في "مسنده" یعنی جس نے اپنے گھر میں غسل کیا پھر مسجد قباء میں آ کر نماز ادا کی اس کیلئے عمرے کے برابر ثواب ہے۔
علامہ بہوتی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قباء میں آنا اور آکر اس میں نماز ادا کرنا سنت ہے کیونکہ صحیحین میں آیا ہے کہ آپ ﷺ پیادہ اور سوار ہو کر یہاں تشریف لایا کرتے تھے اور یہاں دو رکعتیں ادا فرمایا کرتے تھے، اور یہ بھی آیا ہے کہ آپ ﷺ ہفتے کے دن پیادہ اور سوار ہو کر یہاں تشریف لایا کرتے تھے'' اور سیدنا ابنِ عمر بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔( )
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم