بیماری کی صورت میں حج کے لئے کسی کو...

Egypt's Dar Al-Ifta

بیماری کی صورت میں حج کے لئے کسی کو نائب بنا

Question

 میری عمر بیاسی سال ہے اور حج ادا کرنا چاپتا ہوں، لیکن سائل کو دل کا مرض لاحق ہے جس کی مسلسل دوائی کھانی پڑتی ہے۔ تو کیا جائز ہے کہ اس صورت میں کسی دوسرے شخص کو حج کے اخراجات دے کر حج ادا کرنے کیلئے اسے اپنی طرف سے نائب بنا دیا جائے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! اگر انسان خود حج ادا کرنے کے قابل نہ ہو تو اس کے لئے کسی کو اجرت دے کر اپنی طرف سے حج ادا کروانا جائز ہے، جیسا کہ مرحوم رشتہ دار اور معضوب (مریض جو فریضہ حج ادا نہیں کر سکتا) کی طرف سے حج ادا کرنا جائز ہے، بشرطیکہ ادا کرنے والا خود اپنا حج ادا چکا ہو یا پھر وہ ان کی طرف سےحج کرنے کیلئے کسی کو وکیل بنا دے، چاہے وہ اسے اجرت ادا کرے یا بغیر اجرت کے کوئی عطیہ کے طور پر ادا کر دے، یہ جمہور فقہائے عظام کا مذہب ہے؛ اس قول کی دلیل یہ ہے کہ امام بخاری اور امام مسلم رحمھما اللہ نے سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ تعالی عنھما سے روایت کیا ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنھما نے فرمایا: جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَت: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، فَهَل يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ: '' نَعَم '' یعنی حجۃ الوداع کے سال قبیلہ خثعم سے ایک عورت آئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ میرے والد پر حج فرض ہو گیا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہیں کہ سفر نہیں کر سکتے، تو کیا اگرمیں ان کی طرف سے حج کروں ان کا حج ادا ہو جائے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا '' جی ہاں''۔ اور عجز کبھی موت کی وجہ سے ہوتا ہے، کبھی کسی قید کی وجہ سےاور کبھی کسی مانع کی وجہ سے اور کبھی ایسے مرض کی وجہ سے بھی انسان حج کرنے سے عاجز ہوتا ہے جس کے زائل ہونے کی کوئی امید نہ ہو، جیسے دائمی مرض، فالج، بینائی کا نہ ہونا، لنگڑا ہونا اور بڑھاپا جس کی وجہ سے انسان کو اپنے جسم پر قابو نہ رہے، اور اسی طرح راستے کے محفوظ نہ ہونے کی وجہ سے بھی انسان حج ادا کرنے سے عاجز ہوتا ہے، اگر ان میں سے کوئی آفت بھی انسان کی موت جاری رہے تو انسان حج کرنے سے عاجز رہے گا، اور اگر انسان فریضۂ حج ادا کرنے سے عاجز ہو تو جمہور علماءِ اسلام - رحمھم اللہ اجمعین - کے نزدیک انسان پر واجب ہے کہ اپنی طرف سے کوئی نائب مقرر کر دے جو اس کی طرف سے حج ادا کرے، بشرطیکہ اس پاس قرض کی ادائیگی اور اپنے اہل عیال کے اخراجات کے علاوہ اتنے پیسے ہوں کہ اپنے نائب کو حج کے اخراجات دے سکے، اور اگر اس کی طرف سے حج کرنے والا اپنی رضامندی کے ساتھ بغیر کسی اجرت کے کررہا ہو تو اس عاجز کے پاس پیسے ہونے کی شرط نہیں ہو گی، لیکن اس وقت یہ شرط لگائی جائے گی کہ اس کی طرف سے حج کرنے والا پہلے خود اپنی طرف سے فریضۂ حج کر چکا ہو۔
اس بناء پر ہم مذکورہ سوال میں سائل سے کہیں گے کہ اگر آپ صحت کے ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے حج کرنے پر قادر نہیں ہیں تو آپ کیلئے شرعا جائز ہے کہ کسی کو اپنی طرف سے نائب مقرر کریں جو پہلے خود اپنی طرف سے فریضۂ حج کر ادا کر چکا ہو وہ آپ کی طرف سے حج ادا کرے؛ چاہے وہ اجرت لے یا نہ لے۔
والله سبحانه وتعالى اعلم

Share this:

Related Fatwas