بیماری کی وجہ سے حیض کا بے قاعدہ ہو...

Egypt's Dar Al-Ifta

بیماری کی وجہ سے حیض کا بے قاعدہ ہونا

Question

ایک بیمار عورت کا علاج کیمیکل ڈوز سے کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے اس کے ماہواری کے دن بے قاعدہ ہوگئے ہیں، تو وہ اپنی ماہواری کا حساب کیسے کرے گی؟

Answer

اگر عورت آخری حیض سے پاک ہونے کے بعد دس دن گزرنے سے پہلے خون دیکھے تو یہ استحاضہ کا خون ہو گا اور اگر دس دن یا اس سے زیادہ گزر جانے کے بعد خون دیکھے تو یہ حیض کا خون ہو گا بشرطیکہ اس خون کی مدت تین دن اور تین راتیں یا اس سے زیادہ ہو اور دس دن سےتجاوز نہ کرے، اور اس عورت کی معروف عادت بھی نہ ہو، اگر تین دن اور تین راتوں سے کم ہو تو استحاضہ ہو گا۔ اور اگر دس دن سے زیادہ ہو تو پھر اگر اس کی معروف عادت دس دن سے کم تھی تو حیض کو اس کی عادت کی طرف لوٹایا جائے گا اور اس کا حیض اس کی عادت کی مطابق ہی ہوگا، اور اس سے زیادہ خون استحاضہ کا ہوگا، اور بایں صورت اس پر وہ نمازیں پڑھنا واجب ہے جو اپنی عادت سے زیادہ دنوں میں اس نے چھوڑی ہیں۔ اگر اس کی معروف عادت نہیں تھی تو اس کا حیض اکثر مدت کی طرف لوٹایا جائے گا جو کہ دس دن ہے اور اس کا حیض دس دن ہو گا اس سے زیادہ دنوں کا خون استحاضہ شمار ہو گااور وہ دس دن گزر جانے کے بعد غسل کرے گی۔

 اگر اس کا خون مسلسل جاری رہے تو وہ ہر ماہ اپنی عادت کا حساب کرتی رہے گی یہی اس کا حیض ہو گا اور مہینے کے باقی دن طہر یعنی پاکی کے دن ہوں گے جب کہ وہ اپنی عادت اور اپنے دنوں کی تعداد کو جانتی ہو اور ان کی ابتدا اور انتہا کو جانتی ہو۔ اور اگر اس عورت کی عادت نہیں تھی تو اس کا حیض اکثر مدت کی طرف لوٹایا جائے گا جو کہ دس دن ہے، لہٰذا اس کا حیض دس دن ہو گا اور اس سے زیادہ استحاضہ ہو گا۔ اور  جب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ استحاضہ کا خون ہے تو حیض کا غسل کر لینے کے بعد اس عورت کے لیے ہر وہ کام کرنا جائز ہو جاتا ہے جو حیض کی وجہ سے اس پر حرام تھا، جیسے نماز اور روزہ وغیرہ، یاد رہے کہ حکم کا یہ اندازہ نماز اور روزے وغیرہ جیسی عبادات  کے ساتھ خاص ہے، عدت کے احکام اس میں شامل نہیں۔

Share this:

Related Fatwas