ہمسایوں پر زیادتی کرنے کا حکم
Question
ہمارے ہمساۓ ہم پر زیادتی کرتے ہیں تو ان کے اس عمل کا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! مسلمان پر کسی بھی انسان پر ظلم وزیادتی کرنا حرام ہے چاہے وہ انسان مسلمان ہو یا غیر مسلم؛ صحیحین میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث پاک مروی ہے آپ رضی اللہ تعالی نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: '' لَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا، الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ، وَلَا يَحْقِرُهُ، التَّقْوَى هَاهُنَا -وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-، بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ: دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ'' متفق عليه۔ یعنی: ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، ایک دوسرے کے لیے دھوکے سے قیمتیں نہ بڑھاؤ ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ، ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو ، تم میں سے کوئی کسی کے سودے پر سودا نہ کرے اور اللہ کے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، نہ اس پر ظلم کرتا ہے ، نہ اسے بے یارو مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اس کی تحقیر کرتا ہے ۔ تقویٰ یہاں ہے ۔ " اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ کیا ،کسی آدمی کے برے ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے ، ہر مسلمان پر مسلمان کا خون ، مال اور عزت حرام ہیں۔
کتاب الٰہی اور نبی اکرم ﷺ کی سنت مطہرہ میں ہمساۓ کے بارے میں تاکید کے ساتھ وصیت کی گئی ہے اور شریعتِ مطہرہ نے ہمساۓ پر زیادتی کرنے کو گناہِ کبیرہ قرار دیا ہے؛ جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿وَاعْبُدُوا اللهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَى وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ إِنَّ اللهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا﴾ النساء: 36۔ یعنی: عبادت کرو اللہ کی اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں یتیموں اور مسکینوں اور ہمساۓ جو رشتہ دار ہوں اور ہمساۓ جو رشتہ دار نہیں اور ہم مجلس اور مسافر اور ( غلام، لونڈی) جو تمہارے قبضہ میں ہیں (کے ساتھ بھی بھلائی سے پیش آؤ) بیشک اللہ تعالی پسند نہیں فرماتا اس کو جو مغرور ہو فخر کرنے والا ہو۔
اس بناء پر ہم کہیں گے کہ یہ ہمساۓ جو ظلم زیادتی کر رہے ہیں گناہِ کبیرہ ہے، اس گناہ سے توبہ کرنا ان پر واجب ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.