غریبوں اور محتاجوں کو دل کے آپریشن...

Egypt's Dar Al-Ifta

غریبوں اور محتاجوں کو دل کے آپریشن کیلئے زکاۃ دینا

Question

 کچھ چیریٹیز یتیموں، غریبوں، محتاجوں، محدود آمدنی والوں اور علاج کی استطاعت نہ رکھنے والے لوگوں کے دل کے علاج کروا رہی ہیں، کیا یہ کام زکاۃ کا شرعی مصرف ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! شریعتِ مطہرہ نے غریبوں کی کفالت کو مصارفِ زکاۃ میں سے اہم مصرف بنایا ہے؛ کیونکہ اسے آٹھ مصارفِ زکاۃ میں سب سے پہلے ذکر کیا، اللہ تعالی کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللهِ وَاللهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ﴾ [التوبة: 60] یعنی: زکاۃ تو صرف ان کیلئے ہے جو فقیر، مسکین اور زکاۃ کے کام پر جانے والے ہیں اور جن کی دلداری مقصود ہے نیز گردنوں کو آزاد کرانے اور مقروضوں کیلئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کیلئے یہ سب فرض ہے اللہ تعالی کی طرف سے۔ اور اللہ تعالی سب کچھ جاننے والا دانا ہے''
اس آیتِ کریمہ میں فقراء کو پہلے اس لئے بیان کیا کہ ان کا حق سب سے اولی ہے، اس میں اصل یہ ہے کہ انہیں رہائش دے کر، کھنا کھلا کر، تعلیم دے کر اورعلاج کروا کر ان کی کفالت کرنا اور ان کی زندہ رکھنا ہے۔
جب نبی اکرم - صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وازواجہ وسلم - نے سیدنا معاذ - رضی اللہ تعالی عنہ - کو یمن کی طرف بھیجا تو آپ ﷺ نے فقراء کا ذکر خاص طور پر کیا اور فرمایا: '' فَإن هم أَطاعُوا لَكَ بذلكَ فأَخبِرهم أَنَّ اللهَ قد فَرَضَ عليهم صَدَقةً تُؤخَذُ مِن أَغنِيائِهم فتُرَدُّ على فُقَرائِهم '' متفقٌ عليه. یعنی: اگر انہوں نے تیری بات مان لی توانہیں بتانا کہ اللہ تعالی نے تم پر زکاۃ فرض کی ہے جو ان کے امیر لوگوں سے لے کر ان کے غریب لوگوں میں تقسیم کی جاۓ گی۔
اس بناء پر مذکورہ سوال کے جواب میں ہم کہیں گے: غریبوں اور محتاجوں کے علاج کیلئے اور جن آپریشن وغیرہ کی انہیں ضرورت ہے کیلئے زکاۃ کا مال خرچ کرنا جائز ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas