تعلیم کے دوران مردوں اورعورتوں کا اختلاط
Question
تعلیم کے دوران لڑکوں اور لڑکیوں کے اختلاط کے بارے میں فتوی درکار ہے،جس میں اس بات کو بھی پیشِ نظر رکھا جاۓ کہ لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان دوستی آپس میں صرف کلاس فیلو ہونے کی نسبت زیادہ گہری ہو جاتی ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! مردوں اورعورتوں کا اختلاط جب تک شرعی آداب اور اسلامی تعلیمات کی حدود کے اندر ہو تو جائز ہے، عورت نے ایسے کھلے کپڑے پہنے ہوۓ ہوں جس سے نہ تو جسامت کے اوصاف معلوم ہورہے ہوں اور نہ ہی اس کے اندر سے جسم نظر آرہا ہو اور نہ ہی جسم ظاہر ہو رہا ہو، اپنی نظر ہمیشہ کو جھکا کر رکھے، حالات اور اسباب چاہے کیسے بھی ہوں ہر طرح کی خلوت سے دور رہے، اپنی نظر، سماعت اور احساسات میں اللہ تعالی کی حرمات کی پاسداری اور حفاظت کرے، اور مرد بھی یہی سب کچھ کرے گا، جیسا کہ اللہ تعالی نے حکم فرمایا: ﴿قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ﴾ النور: 30 یعنی: (اے رسول مکرم ﷺ) آپ حکم دیجئے مومنوں کو کہ وہ نیچی رکھیں اپنی نگاہیں اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی یہ (طریقہ) بہت پاکیزہ ہے ان کیلئے بیشک اللہ تعالی خوب آگاہ ہے ان کاموں پر جو وہ کیا کرتے ہیں''
اگر مرد اور عورتیں شرعی آداب اور تعلیمات اسلامیہ کی پابندی نہ کریں اور ان کا اختلاط فتنے کا باعث ہو اور مردوں اور عورتوں کیلئے اللہ تعالی کے احکام کے عدمِ التزام کا سبب ہو تو یہ اختلام شرعا حرام ہوگا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.