خون خریدنے کیلئے ضرورت مند مریضوں ک...

Egypt's Dar Al-Ifta

خون خریدنے کیلئے ضرورت مند مریضوں کا زکاۃ لینا

Question

جن لوگوں کے گردے فیل ہو جائیں یا کینسر اور دیگر دائمی بیماریوں میں مبتلا ہوں اور انہیں خون خریدنے کی ضرورت ہو لیکن خریدنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں تو کیا ان کیلئے زکاۃ لینا جائز ہے؟ کیونکہ سرکاری علاج میں خون کی بوتلیں شامل نہیں ہوتیں۔ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! جی ہاں جائز ہے؛ کیونکہ فقراء اور مساکین مصارف زکاۃ میں سے ہیں؛ اس لئے کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ﴿إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللهِ وَاللهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ﴾ [التوبة: 60] یعنی: زکاۃ تو صرف ان کیلئے ہے جو فقیر، مسکین اور زکاۃ کے کام پر جانے والے ہیں اور جن کی دلداری مقصود ہے نیز گردنوں کو آزاد کرانے اور مقروضوں کیلئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کیلئے یہ سب فرض ہے اللہ تعالی کی طرف سے۔ اور اللہ تعالی سب کچھ جاننے والا دانا ہے''
اور فقیر اور اسی طرح مسکین وہی ہوتے ہیں جن کی آمدنی ان کی ضروریاتِ اصلیہ یعنی کھانے پینے، رہائش، لباس اور علاج کیلئے کافی نہ ہو۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

 

Share this:

Related Fatwas