وکیل کا رمی کرنے میں کوتاہی کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

وکیل کا رمی کرنے میں کوتاہی کرنا

Question

حج کے موسم میں مجھے کسی شخص نے اپنی طرف سے جمرہ عقبہ پر رمی کرنے کیلئے اپنی طرف سے وکیل مقرر کیا، لیکن لوگوں کی بھیڑ کی وجہ سے اس کے سارے کنکر میں نے ایک ہی بار پھینک دیے، تو اب اس کا کیا حکم ہو گا؟ واضح رہے کہ وہ شخص فوت ہو چکا ہے اور میں اسے بتا بھی نہیں سکا۔  

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! اس صورت میں دم واجب ہو گا جو آپ حرم شریف کی حدود یعنی مکہ مکرہ، منی، مزدلفہ یا حرم شریف کی حدود کے اندر کسی بھی جگہ میں ذبح کریں گے؛ کیونکہ مذاہب اربعہ کے مطابق کنکریوں کو متفرق پھنیکنا واجب ہے، اور اگر کسی نے ان ایام میں سے کسی بھی دن رمی کے غالب حصے کو چھوڑ دیا اس پر دم واجب ہو گا۔ یہ دم آپ ہی کے مال سے واجب ہوگا؛ کیونکہ جس رمی پر آپ کو وکیل بنایا گیا تھا اسے ترک کر کے آپ نے کوتاہی کی ہے، اور جب آپ رمی نہیں کر سکتے تھے تو آپ کسی اور کو وکیل بنا دیتے، آپ نے ایسا بھی نہیں کیا، یہاں تک کہ وقت گزر گیا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas