پیسے نہ ہونے کی صورت میں قرض کی ادائیگی کرنا
Question
اگر انسان نے کسی کا مال اسے بتاۓ بغیر لے لیا ہو اور لینے والا بچپن کی عمر میں ہو، اور جب بڑا ہو تو اس مال کو لوٹا چاہے لیکن اس کے پاس پیسے نہ ہوں تو وہ کیا کرۓ کہ اللہ تعالی اسے معاف فرما دے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! جب گناہ حقوق العباد سے متعلق ہو جیسا کہ سوال میں ہے تو توبہ کی صورت یہ ہے کہ انسان اس شخص کا حق واپس کرے، اپنے کیے پر نادم بھی ہو، اس فعل کو ترک کردے اور دوبارہ اس گناہ کو نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرے، اگر تنگ دستی کی وجہ سے صاحبِ حق کا حق نہیں لوٹا سکتا تو اس سے معاف کرواۓ؛ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وازواجہ وسلم نے فرمایا:'' مَنْ كَانَتْ لَهُ مَظْلَمَةٌ لِأَخِيهِ مِنْ عِرْضِهِ أَوْ شَيْءٍ، فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهُ اليَوْمَ، قَبْلَ أَنْ لا يَكُونَ دِينَارٌ وَلا دِرْهَمٌ، إِنْ كَانَ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْهُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِهِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ صَاحِبِهِ فَحُمِلَ عَلَيْهِ '' رواه البخاري من حديث أبي هريرة رضي الله عنه. یعنی جس نے اپنے بھائی کی عزت یا اس کی کسی اور شیئ پر زیادتی کی ہو اس چاہیے کہ آج ہی اس سے خلاصی حاصل کر لے، اس دن کے آنے سے پہلے جب نہ دینار ہوں گے اور نہ ہی درہم، اگر اس کے پاس نیک عمل ہونگے تو ان میں سے اس کی زیادتی کے برابر لے لئے جائیں گے اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں تو صاحبِ حق کے گناہ لے کر اس پر ڈالے جائیں گے۔''
والله سبحانه وتعالى أعلم.