نمازِجمعہ سے قبل قرآنِ کریم کی تلا...

Egypt's Dar Al-Ifta

نمازِجمعہ سے قبل قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا

Question

 نمازِجمعہ سے قبل قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے کا کیا حکم ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! خطبۂ جمعہ سے قبل قرآنِ کریم کی سماعت پر لوگوں کا جمع ہونا مستحب ہے، چاہے کوئی قاری تلاوت کر رہا ہو یا قرآنِ کریم کی سماعت کیلئے ریڈیو چلایا گیا ہو،اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے کو اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ نے مستحب قرار دیا ہے، خصوصا جب پڑھنے والا ماہر قاری ہو جیسے ریڈیو پر پڑھنے والے قاری ہوتے ہیں۔ حدیثِ صحیح ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ وَهُوَ شَدِيدٌ عَلَيْهِ -قال شعبة: وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ- فَلَهُ أَجْرَانِ'' متفق عليه، یعنی: جو انسان قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے اور وہ تلاوت کرنے میں ماہر ہے وہ نیک مکرم فرشتوں کے ساتھ ہو گا اور جس کیلئے پڑھنا مشکل ہے وہ پھر بھی پڑھتا ہے تو اس کیلئے دو اجر ہیں۔'' اسی طرح قرآنِ کریم کو پوری توجہ سے سننے اور اس اس کی تلاوت کے دوران خاموش رہنے کا شریعت مطہرہ میں حکم دیا گیا ہے جیسا کہ اللہ نے اپنی کتابِ عزیز میں فرمایا ہے: ﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾ [الأعراف: 204] یعنی: اور جب ہڑھا جاۓ قرآن (مجید) تو کان لگا کر سنو اسے اور چپ ہو جاؤ تاکہ تم پر رحمت کی جاۓ۔'' اور چونکہ سوال میں پوچھے گئے وقت میں قرآنِ کریم پڑھنے سے شریعتِ مطہرہ میں منع نہیں کیا گیا اس لئے حکم اپنی اصل یعنی استحباب پر باقی رہے گا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

 

Share this:

Related Fatwas