شوہر کے مال سے بِن بتاۓ زکاۃ ادا ک...

Egypt's Dar Al-Ifta

شوہر کے مال سے بِن بتاۓ زکاۃ ادا کرنا

Question

ایک آدمی کے پاس مال ہے لیکن وہ اس کی زکاۃ ادا نہیں کرتا بلکہ اسے جمع کرتا رہتا ہے، اس کے پیچھے سے اس کی بیوی مال میں سے زکاۃ بھی نکال دیتی ہے اور اپنی اور اپنی اولاد کی ضروریات کے بقدر خود بھی رقم لے لیتی تو اس کے اس فعل کا شرعا کیا حکم ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! مال کی زکاۃ دینا ارکانِ اسلام میں سے ایک رکن ہے اور ہر اس مسلمان شخص پر فرض ہے جس میں وجوبِ زکاۃ کی شروط پائی جائیں، نقد مال میں زکاۃ واجب ہونے کی اہم شروط میں سے یہ ہیں کہ یہ مال شرعی نصاب کو پہنچ گیا ہو، اور مالک کے ذمہ کوئی دین نہ ہو، یہ مال اپنی اور اپنے اہل وعیال کی ضروریاتِ زندگی سے زائد ہو، اور اس پر ایک قمری سال بھی گزر گیا ہو، اور شرعی نصاب 21 کیرٹ سونے کے 85 گرام ہیں، پس جب مسلمان کے پاس اس مقدار جتنی یا اس سے زائد رقم ہو تو اس پر 2.5% کے حساب سے زکاۃ واجب ہوگی۔
اس بناء پر مذکورہ سوال میں: مسئول عنہ کا مال جب اس مقدار کو پہنچ جاۓ تو اس پر 2.5%کے حساب سے زکاۃ واجب ہوگی بشرطیکہ اس میں مذکورہ شروط پائی جائیں، بیوی نے اگر مال لے کر اس سے زکاۃ نکال دی تو شوہر سے فرض ساقط ہو جاۓ گا، لیکن شوہر کو بتانا اس پر واجب ہوگا۔
اپنی اور اپنی اولاد کی ضروریات کے بقدر مال لینا صرف اس صورت میں جائز ہے جب شوہر بخیل ہو اور بیوی کو اس قدر پیسے نہ دے جو بیوی کی، گھر کی اور بچوں کی ضروریات کیلئے کافی ہوں؛ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے ابوسفیان رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی ہند رضی اللہ تعالی عنھا کو فرمایا: «خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ» أخرجه البخاري في "صحيحه". یعنی: جتنا تیرے اور تیرے بچے کیلئے کافی ہو نیک نیتی سے لے سکتی ہو۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

 

Share this:

Related Fatwas